شرائط علاج

۱ شفا منجانب اللہ ہے چاہے کسی کے پاس کتنی ہی طاقت کیوں نہ ہو ۲ اگر جادو پرانا نہ ہو تواس سے پیدا شدہ مسائل بھی جادو ختم ہو جائے تو ساتھ ہی ختم ہو جاتے ہیں ان صورتوں میں ہم صرف جادو جنات کے اثرات کو ختم کرنے کے ذمہ دار ہیں ۳ جب ساتھ طبی مرض بھی ہواس صورت میں ساتھ طبی علاج ضروری ہے ۴ عورت کی عمر اولاد پیدا کرنے کی نہ رہی ہویا مرد میں طبی نقص بھی ہےکئی دفعہ میاں بیوی طبی اور روحانی علاج سے مکمل ٹھیک ہو جائیں تو بھی اولاد نہ ہو تو یہ اللہ کے اختیار میں ہے ۵ جادو سے شادی یا طلاق ہو چکی ہو;.

تشخیص

ہمارا کام کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مریض کی بذریعہ نام تشخیص کی جاتی ہے کے اس کے مسلے یا بیماری کی اصل وجہ کیا ہے ؟

مستقل علاج

جب یہ بات مکمل واضع ہو جاتی ہے مریض کو جادو جنات کا اثر ہے تو قرآن پاک کی آیات کی روشنی میں اسکے علاج کا عمل اسکے نام پر ہی کیا جاتا علاج کے لیےمریض کا سامنے موجود ہونا لازمی نہیں وہ کہیں بھی ہو کسی بھی حال میں ہو علاج ممکن ہے.

حفاظتی دائرہ یا حصار

جب مستقل علاج کا عمل کیا جاتا ہے تو ساتھ ہی مریض کو اگلے پانچ سال کے لیے ہر قسم کے جادو سے تحفظ کے لیے حفاظتی دائرہ لگا دیا جاتاہے تاکہ مریض کو دوبارہ مخالف کے جادو سے بچایا جا سکے اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے.

5 روزہ مفت علاج

تشخیص کرتے وقت ہی مریض کی تسلی کے لیے پانچ دن کے لیے از خوداس کے جادو جنات کےاثرات کو روک دیا جاتا ہے تاکہ مریض ہماری سروس کو اچھی طرح جانچ سکے کےہمارا دعوا کتنا سچا ہے مریض کو پہلے ہی دن میں ذہنی جسمانی سکون محسوس ہوناشروع ہو جاتا ہے

Monday 30 October 2017

data Pooicy

Share:

Saturday 21 October 2017

zehni amraaz! depration aur tension ki wajohaat aur ilaaj


ذہنی امراض؟. طبی یا قدرتی وجوہات کی بنا پر یہ بیماری ہو تو طبی یا غذائی علاج سے بہتری آ جاتی ہے لیکن کئی دفعہ مخالف ایسا جادو کروا دیتا ہے کے بندہ ہر وقت دماغی طور پر پریشان رہتا ہے کوئی مثبت فیصلہ نہیں کر پاتا یاداشت کمزور ہو جاتی ہے ایک ہی کام کو کئی بار دہرانے کی عادت ہو جاتی ہے اکثر چپ رہنا تنہا رہنا اسکا معمول بن جاتا ہےکئی بار ساتھ نظر بھی کمزور ہو جاتی ہے اور کبھی کبھی سر کے بال گرنا شروع ہو جاتے ہیں جب کوئی کام کرنے کی کوشش کرتا ہے سر بھاری ہو جاتا ہے یا سر چکرانا شروع ہو جاتا ہے طبیعت میں چڑچڑا پن آجاتا ہے اور ڈاکٹر اسے ٹینشن کا مریض قرار دےکر نشہ آور ادویات دے دیتے ہے اور ریسٹ کرنے کا کہ دیتے ہیں جوکے مکمل علاج نہیں کئی دفعہ جادو اتنا سخت کیا جاتا ہے کہ مریض ذہنی توازن کھو بیٹھتا ہے اسکی کفیت نیم پاگل جیسی ہو جاتی ہے اتنا غصہ آتا کہ نہ اپنے نقصان کا شعور رہتا نہ کسی دوسرے کا بلا مقصد ہر وقت بولتے رہنا شور کرنا ادھر ادھر بھاگنا جب پکڑنے کی کوشش کرنا اتنا زور آجاناکہ کئی لوگ مل کر پکڑیں تو قابو نہ کر سکیں اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ ایسے مریض کئی بار خود کشی کرنے کی کوشش کرتے ہیں بعض دفعہ تو جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ایسی کفیت ہو تو کسی اچھےروحانی معالج سے مشورہ ضرورکریں
ذہنی امراض! ڈپریشن اور ٹنشین کی وجوہات اور علاج
Share:

Friday 6 October 2017

جنات کی علامات

جنات کی علامات
 جنات کی علامات کے ذکر سے پہلے ایک نظریہ درست کر لینا چاہیے کہ کچھ لوگو ں کا کہنا ہے جنات کا انسان پر اثر انداز ہونا صرف وہم ہے اور جو کوئی کہتا ہے کے مجھے جنات کا سایہ ہے وہ صرف ڈرامہ کرتا ہے اسے نفسیاتی یا طبی مرض ہے کچھ مریضوں کو ایسا معاملہ بھی ہو سکتا ہے لیکن ہر بندہ ہی نفسیاتی یا طبی مریض ہے یہ نظریہ درست نہیں  کچھ عامل حضرات بھی یہی نظر یہ رکھتے ہیں  کیوں کے ان کو  کامل علم نہیں ہوتا تو وہ مریض کا علاج کرنا تو بعد کی بات ہے مریض کو غلط راہنمائی کرکے مزید پریشانی میں ڈال دیتے ہیں  یہاں پر میں ان لوگوں سے سوال کرتا ہوں جو کہتے ہیں جنات  کا  اثر انداز ہونا سب جھوٹ کہانی ہے جب  کسی بھی ٹیسٹ میں مرض نہیں ملتی  پھر بھی مریض بیمار کیوں ہے جب ٹیسٹ میں کوئی مرض نہیں ملی تو ڈاکٹر دوا کس چیز کی دے رہا ہے   ڈاکٹر آخر میں بتا  دیتے ہیں کے مریض کو وہم ہے یا کوئی دماغی دباو ہے آج کے دور میں کس کو ٹییشن نہیں ہے باقی لوگ ٹینشن کےہوتے ہوےبھی کیوں تندرست ہیں جس مریض کو نہ کوئی حادثہ نہ کوئی صدمہ پیش آیا  تو اسے یہ بتانا لاعلمی کے سوا کچھ نہیں لہذا جس طرح میڈیکل ٹیسٹ کے بعد ہی طبی مرض کا پتہ چلتا ہے ویسے کامل روحانی معالج ہی نہ معلوم امراض کی تشخیص وعلاج کر سکتاہے   جنات کی علامات 
() اچانک خوشبویا بدبو آنا۔بھی جنات کی علامت ہوسکتی ہے
 (۲) جس مریض پر جنات کااثرہواسکےسر، کندھےاور گُدی پر اکثر وزن رہتا ہے۔
 (۳)  جس پر جنات کاسایہ ہواسےچلتے پھرتے اکثر اوقات یوں محسوس ہوتاہےجیسے میرے پیچھے پیچھے کوئی آرہا ہے ۔ حتی کہ یہ خیال اتناپختہ ہوجاتاہےکہ اسےکئی بار پلٹ کر دیکھنا پڑتا ہے۔ مگر دیکھنے پرپیچھے  کچھ نظر نہی آتا  
(۳) جنات خواب میں خوفناک شکلوں میں بھی دکھائی دیتےہیں یا براہ راست جنات یا چڑیلوں وغیرہ کا نظر آنا۔یہ تو واضح جنات کی علامت ہے
 (۶) جس گھر میں جنات ہوں توایسی جگہ سے چیزوں، نقدی، زیورات وغیرہ کا چوری اور غائب ہوجانا، ممکن ہےجہاں آپ کے سوا کسی کا گذر اور رسائی ممکن نہ ہو۔ اگر کوئی چیز ایسی جگہ سے گم ہوتی ہے جہاں گھر کے اور لوگ بھی یاملازم وغیرہ بھی آجا سکتے ہیں توپھر جنات کا وہم کرنے کی بجائے تفتیش کرلیں۔ گھرکےکسی حصے میں آتے جاتے وقت  جسم کا وزنی ہوجانا یا سردی کی لہرجسم میں دوڑجانا یا بلا وجہ خوف طاری ہوجانابھی جنات کی علامت ہے ۔جنات کی موجودگی ایک علامت سیٹرھیوں وغیرہ میں کسی نادیدہ فرد کے چڑھنے اتر نے کا احساس ہونا بھی ہے۔
 (۹) کئی دفعہ جنات جب ڈرانا یا شرارت کرناچاہتے ہیں تو ایسا لگتا ہےجیسے چھت  پر کوئی دوڑ رہا ہے یا چار پائیاں گھسیٹ رہا ہے  
 (۱۰) رات پچھلے پہر میں یوں لگنا جیسے کچن میں سالن پک رہا ہے۔ کبھی یہ احساس سالن کی خوشبو آنے سے ہوتاہے، یوں لگتا ہے جیسے کوئی ہنڈیا بھون رہا ہے۔ اور کبھی سالن پکا نے کے دوران برتنوں کے کھنکنے کی جو آوازیں اٹھتی ہیں، ویسی آوازیں آنا شروع ہوجاتی ہیں یہ بھی جنات کی شرارتیں ہوتی ہیں
 (۱۱) جس گھر مین جنا ت ہوں وہاں کئی بارایسا لگتاہےکہ ابھی سامنے سے کوئی گذر ا ہے یا کوئی شخص کھڑکی یا پردے کے پیچھے سے جھانک رہاہے۔ 
(۱۲) گھر کی دیوار وں ،چھت ، فرش، صوفوں ، یا اہل خانہ کے کپڑوں پر خون کے چھینٹے پڑنا۔جنات اورجادو دونوں وجوہات سے ہوسکتا ہے
 (۱۳) جہاں جنات رہتے ہوں وہاں ایسا ہوسکتاہےکہ الماریوں میں صحیح سالم کپٹرے رکھنے کے بعد نکالتے وقت دیکھا کہ ان پر کٹ لگے ہوئے ہیں یا وہ کہیں کہیں سے جلے ہوئے ہیں اور جلنے سے ان میں سوراخ ہوگئے ہیں۔ (یہ علامت بعض دفعہ جادو سے ہوتی ہے )۔ 
(۱۴) سایہ جنات کےمریض کو یا عام انسان کا ایسی جگہ جہاں جنات رہتے ہوں سوتے وقت اچانک پورے بدن کا منجمد اور بے حس وحرکت ہو جانا۔ حتی کہ کچھ پڑھنا چاہے تو پڑھ نہ سکے اور چیخنا چلانا چاہے تو چیخ بھی منہ سے نہ نکل سکے ۔ پھر اسی تگ ودوکے دوران اچانک پورے بدن کا کھل جانا اور حرکت میں آجانا ایسی کفیت کا سامناہو سکتا ہے۔
 (۵) جنات کے زیراثر مریض کواکثر خواب میں کتا، بھیڑیا، بندر، ریچھ یا شیر نظر آتا ہے 
 (۱۵) سوتے وقت اچانک پورے بدن پر منوں وزن پڑجانا ۔ یا جسم کے کسی ایک آدھ حصے کا نہایت وزنی ہوجانا ۔ بعض دفعہ سونے سے پہلے جاگتے ہوئے بھی بستر پر لیٹنے کے بعد یہ کیفیت طاری ہوجاتی ہے۔یہ کفیت  سایہ جنات کے   مریض کو پیش آسکتی ہے  (۱۶) سایہ جنات کے مریض کو ایسے لگتاہےجیسے سوتے میں کسی نےہاتھ یا پاؤں کو جھٹکا دے کر جگادیا ہو ۔ 
(۱۷) اپنے نام کی آواز سننا ۔ لیکن جسس شخص کی آوازمیں پکار اگیاہے وہ یا تو سرے سے گھر پہ موجود ہی نہیں یا وہ گہر ی نیندسورہا ہے۔یہ بھی جنات کی شرارت ہوتی ہے 
(۱۸) کبھی کبھی سایہ جنات کی مرض والی خواتین کو یوں محسوس ہوتاہےجیسے کسی بلی یااس جتنے کسی جانورنے اچانک اس کے پیٹ پر چھلا نگ ماردی ہے۔
 (۱۹) جن لوگوں کےگھر میں جنات ہوں ان کو اس کفیت کا سامنا بھی ہو سکتا ہےگھرکےافراد کو معمولی باتوں پر بلا وجہ اور حدسے زیادہ غصہ آجانا ۔ اور غصہکی حالت میں خاص طور پر آنکھوں کا سرخ ہوجانا ۔ 
(۲۰) بیوی کو خاوند سے بلا وجہ حدسے زیادہ نفرت ہونا، خاوند کو قریب نہ پھٹکنے دینا ۔ ویسے خاوند کے ساتھ تعلق صحیح ہولیکن اس کے قریب جانے پر آمادہ نہ ہونا ۔ ایسی خواتین کو بعض دفعہ جاگتے ہوئے بھی محسوس ہوتا ہے کہ ان کے بستر پر ان کے علاوہ کوئی اور بھی موجود ہے۔ اور بعض دفعہ خواب میں ایسی صورت حال دیکھتی ہیں جو کسی سے بیان بھی نہیں کرسکیں اور جسے دیکھ کر آسانی سے یہ سمجھا جاسکتا ہے کہ وہ خاوند کو قریب کیوں نہیں پھٹکنے دیتیں، یہ حرکت وہ خود نہیں کرتیں بلکہ غیر اختیاری طورپر خبیث اور بدکردار قسم کے شیاطین جن زبردستی ان سے یہ حرکت کرواتے ہیں۔ 
۲۱گھر میں رہیں تو بیمار باہر کسی اور جگہ ہوں تو ٹھیک یہ آسیب زدہ جگہ کی علامت ہےایسی جگہ میں اگر مویشی وغیرہ ہوں تو وہ بھی بیمار رہتے ہیں اور سوکھ کر کمزور ہو جاتے ہیں 
۲۲مکان کی چھت کے اکثرکھڑکھڑانے کی آواز آناجنات کی موجودگی کی علامت ہے 
۲۳دورے پڑنا بےہوش ہونا یا مریض میں اتنازور آجانا کی کئی لوگ مل کر بھی اس کو قابو نہ کر سکیں ایسا اس وقت ہوتا جب مریض پر جنات سوار ہوتے ہیں  
۲۴اولاد کا پیدا نہ ہونا جبکہ کوئی میڈیکل بیماری بھی نہیں یا پیداہوتے  ہی مر جانا یا پیٹ میں مر جانا بھی جنات کی وجہ ہو سکتی ہے
 ۲۵گھر کی چیزیں رات کو کہیں رکہنا اور صبح کہیں اور ملنا جب کہ کسی نے خود آگے پیچھے نہ کی ہوں ایسی شرارتیں جنات گھر والوں کو پریشان کرنے کے لیے کر دیتے ہیں 
۲۶جن بچوں پر جنات کا اثر ہو جاتا ہےان کو اکثر بلاوجہ چوٹیں لگنا اور بلا وجہ حد سے ذیادہ ضد کرنا ایسی کفیت کا سامنا ہو سکتا ہے ۲۷ گھر سے بلاوجہ خوف آنا اداسی چھائی رہنا دل نہ لگنا آسیب زدہ جگہ کی علامت ہو سکتی ہی  ۲۹عجیب طرح کے وسواس آنا نماذ روذے عبادات کی ادائیگی کرتے وقت جسم وزنی ہو جانا جمائیاں آنا آنکھوں میں پانی آجانا جنات کے زیر اثر مریضوں کےساتھ اکثر ہوتاہے مریض کا عجیب طرح کے دعوے کرنا جیسے پاگل ہو گیا اونچی آواز میں شور کرنا  حالانکہ میڈیکل ٹیسٹ میں نارمل ہونا  ایسا تب  ہوتا ہے جنات مریض میں حاضر ہوں 
۳۰ اکثر بیمار رہنا ادویات کا اثر نہ کرنا کسی میڈیکل ٹیسٹ میں مرض نہ آنا ایسا بھی دیکھنے میں آیا ہے  کہ گھرہوں تو بیمار گھر سے باہر ہو ں تو تندرست  ایساتب ہوتاہے جب جگہ آسیب زدہ ہویہ علامت جادوکی بھی ہوتی ہے اور قدرتی مرض بھی ہو سکتی ہے
Share:

Saturday 23 September 2017

My Favorite Dua Koi Zabt De Na Jalal De new 2017

Share:

Friday 22 September 2017

Wednesday 20 September 2017

ا ٹھر اہ کا مرض

ا ٹھر اہ کا مرض

خواتین کے لئے ایک نہایت تکلیف دہ اور پریشان کن مرض ہے۔ اس میں بعض اوقات بچے پیٹ میں ہی مرجاتے ہیں ۔بعض دفعہ چوتھے پانچوں مہینے حمل ساقط ہوجاتا ہے۔ بعض دفعہ پیدا ہونے کے بعد پہلے یا چھٹے مہینے فوت ہوجاتے ہیں ۔ پیدا ہوکر مر نے والے بچے عام طورپر آخر میں سبز رنگ کے دست کرتے ہوئے جان ہار جاتے ہیں اور آخر میں ان کا رنگ بھی سبز پڑجاتاہے ۔ بعض خواتین کو اس طرح کا اٹھر اہ ہوتا ہے کہ حمل لڑکے کا ہو تو ساقط ہوجائے گا اور لڑکی کا ہوتو پرو ان بھی چڑھے گا اور بچی بھی نارمل حالت میں پیدا ہوگی ۔ بعض کا اس کے برعکس ہوتا ہے ۔
کئی دفعہ بچہ تو پیدا ہو جاتا ہے لیکن بچہ اکثر بیمار رہتا ہے اور اسکا وزن کم ہوتا  جاتا ہے اکثر دست لگے رہنا جسم میں حرارت
رہتی ہے جیسے بخار ہو اور بچہ اکثر روتا
اور ڈرتا ہے جسم کو ایسا لگتا ہے جیساکسی نے پکڑ کر جھٹکا دیا ہو یا ماں اور بچہ دونوں بیمار ہوتے ہیں
عورتوں میں اٹھراہ کی چند عام علامات
جسم پر نیل پڑجانا
ماہواری خراب رہنا
جسم میں سستی کمر میں درد
ہاتھوں کا سو جانا
سر کا سو جانا
برے برے خواب آنا
اولاد کا پیدا نہ ہونا جبک طبی طور پر میاں بیوی ٹھیک ہیں اگر کسی عورت کو یہ علامات ہیں تو اسے کسی کامل روحانی معالج سی اپنی تشخیص کروالینی چاہیے روحانی علاج کے بعد طبی علاج بھی فائدہ دے گا جو ادویات پہلے اثر نہیں کرتی تھیں اب مکمل فائدہ کریں گی یہ مرض اکثر اٹھراہ زدہ عورت سے دوسری عورت یا بچے کو منتقل ہو جاتا ہے
کہتے ہیں کہ اٹھراہ آٹھ قسم کا ہے ( واللہ اعلم )کوئی مخالف جادو سے بھی یہ مسائل پیدا کرسکتا ہےاور جنات کےاثر سے بھی یہ تکلیف ہو سکتی ہے اور بعض اوقات طبی اور قدرتی وجوہات بھی اس مرض کا باعث بن سکتی ہی لیکن اصل وجہ کامل معالج ہی بتا سکتا ہے                         
Share:

Sunday 17 September 2017

شرائط علاج

شرائط علاج 

۱ شفا منجانب اللہ ہے چاہے کسی کے پاس کتنی ہی طاقت کیوں نہ ہو
۲ اگر جادو پرانا نہ ہو تواس سے پیدا شدہ مسائل بھی جادو ختم ہو جائے تو ساتھ ہی ختم ہو جاتے ہیں      ان صورتوں میں ہم صرف جادو جنات کے اثرات کو ختم کرنے کے ذمہ دار ہیں
۳ جب ساتھ طبی مرض بھی ہواس صورت میں ساتھ طبی علاج ضروری ہے
۴ عورت کی عمر اولاد پیدا کرنے کی نہ رہی ہویا مرد میں طبی نقص بھی ہےکئی دفعہ میاں بیوی طبی اور روحانی علاج سے مکمل ٹھیک ہو جائیں تو بھی اولاد نہ ہو تو یہ اللہ کے اختیار میں ہے 
۵ جادو سے شادی یا طلاق ہو چکی ہو
۶ جادو جنات سے کوئی مالی نقصان ہو چکا ہو ہاں علاج کے بعد آئندہ نہیں ہو گا
۷ شادی کی عمر نہ رہی ہو یا عمر تو ہے ساتھ کوئی اور وجوہات بھی ہوں
۸ مریض پیدائشی گونکا بہرہ اندھا 
 ذہنی امراض کا شکار یا اپاہج ہے
۹ انسان مرض موت میں مبتلا ہے
۱۰ کوئی ایسا نقصان جسے پورا کرنا انسانی طاقت سے باہر ہو
۱۱ علاج کا عمل نوری علم سے مریض کے نام پر کیا جاتا ہے تعویز دھا گہ وغیرہ نہیں دیا جاتا
۱۲ جھگڑا جادو کے علاوہ گھریلو مسائل کی وجہ سے بھی ہو یا متعلقہ شخص سخت اور وہمی بھی ہو
۱۳ جادو سے طابع ہو نے کے علاوہ بھی متعلقہ فرد خود بھی جس نے اپنے تابع کرنے کو جادو کروایا اس سے دلچسی رکھتا ہو
۴۱ کاوربار ختم ہوچکا اب سرمایہ نہیں یا اور جو کاروباری اصول اور ضرورتیں ہوتی  ہیں وہ پورے نہیں.
 (نوٹ )ہرمریض کے علاج کی فیس مختلف ہو سکتی ہے جو کہ مرض کے مطابق ہو گی 
Share:

تشخیص

 تشخیص 


ہمارا کام کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مریض کی بذریعہ نام تشخیص کی جاتی ہے کے اس کے مسلے یا بیماری کی اصل وجہ کیا ہے ؟
۱ کیا کسی نے کوئی شیطانی عمل سے کچھ کیا ہے؟
۲  کسی جن کا اثر ہے؟
۳ کسی کی نظر بد کا اثر ہے؟
۴  قدرتی پریشانی ہے؟
۵ کوئی طبی مرض ہے ؟
 ۶ مریض کا وہم ہے اور مسلہ کوئی بھی نہیں؟
۷ اگر جادو یا جنات کا اثر نظر آئے تو خود اس کی ساری علامات وجوہات تفصیل سے  بذریعہ وائس میسج اسکے  اکاونٹ میں بروقت بھیج دی جاتی ہیں  اور مستقل علاج کی فیس اور دورانیہ بھی بتا دیا جاتا ہے  اور ساتھ ۵ روز کے لیے مفت علاج کا نمونہ از خود دیا جاتا ہے تا کہ مریض ہماری سروس چیک کرے اور مطمعن ہونے کے بعد مستقل علاج کے لیے رجوع کرے جب متعلقہ فر د اپنی پریشانی بیماری کی وجہ اور علامات سن کر مفت علاج کی سروس سے مطمعن ہو کر تصدیق کردے اور وہ علاج کا کہےتو اس کا علاج شروع کیا جاتا ہی جو بذریعہ نام ہی ہوتا ہے مریض دنیا میں یہاں مرضی رہتا ہو
Share:

مستقل علاج

 مستقل علاج 

جب یہ بات مکمل واضع ہو جاتی ہے مریض کو جادو جنات کا اثر ہے تو قرآن پاک کی آیات کی روشنی میں اسکے علاج کا عمل اسکے نام پر ہی کیا جاتا علاج کے لیےمریض کا سامنے موجود ہونا لازمی نہیں وہ کہیں بھی ہو کسی بھی حال میں ہو علاج ممکن ہے جیسے ہی مریض پر نوری علم کا عمل ہو تا مریض اگلے ہی کچھ لمحات میں اپنے اندر فرق محسوس کرتا ہے جسم اور دماغ پر سکون ہونا شروع ہوجاتا ہےجادو جنات سے پیدا شدہ مسائل اگلے چند روز میں ختم ہو جاتے ہیں اور پرُسکون اور کامیاب زندگی شروع ہو جاتی ہے
علاج کے لیے تعویزات پہننے یا خود آکر دم وغیرہ کی ضرورت نہیں اگر کسی کے گھر پر جادو جنات کا اثر تو بھی گھر میں موجود لوگوں کے نام کے ذریعے علاج ممکن ہے
علاج کے لیے مریض کو عمل یا وظیفہ وغیرہ نہیں کرنا پڑتا اگر مریض کو ساتھ طبی بیماری بھی تو اسکو طبی علاج کروانا لازمی ہے اس مقصد کے لیے ہمارے 
مقرر کردہ طبیب سے رجوع کریں انشاءاللہ زیادہ بہتر نتائج ملیں گے

Share:

حفاظتی دائرہ یا حصار

 حفاظتی دائرہ یا حصار
 حفاظتی دائرہ یا حصار

جب مستقل علاج کا عمل کیا جاتا ہے تو ساتھ ہی مریض کو اگلے پانچ سال کے لیے ہر قسم کے جادو سے تحفظ کے لیے حفاظتی دائرہ لگا دیا جاتاہے تاکہ مریض کو دوبارہ مخالف کے جادو سے بچایا جا سکے اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے مریض جادو کے نقصانات سے بچ جاتا ہے اگر کسی بھی وجہ سے ان پانچ سالوں میں  جادو کا اثر ہو  جاتا ہے تو مریض کے مطلعع کرنے پر فوری مفت علاج کیا جاتا ہے
مریض کی بھیجی گئی معلومات آن لائن ہمارے ہاں محفوظ ہوتی ہیں
Share:

5 روزہ مفت علاج

5 روزہ مفت علاج
5 روزہ مفت علاج

تشخیص کرتے وقت ہی مریض کی تسلی کے لیے پانچ دن کے لیے از خوداس کے جادو جنات کےاثرات کو روک دیا جاتا ہے تاکہ مریض ہماری سروس کو اچھی طرح جانچ سکے کےہمارا دعوا کتنا سچا ہے مریض کو پہلے ہی دن میں ذہنی جسمانی سکون محسوس ہوناشروع ہو جاتا ہے اگر مریض مطمعن ہو جاتا ہے اور اس علاج کو مستقل برقرار رکھنا چاہتا ہے تو اس کو بتائی گئی فیس ادا کرنا ہو گی اگرکسی وجہ سےوہ مستقل علاج نہیں کروانا چاہتا تو پانچ روز کا وقت پورا ہوتے  ہی جادو جنات کے روکے ہوئے اثرات کھول دئیے جاتے ہیں
 (نوٹ) ان پانچ دنوں میں آپ کو فائدہ یہ نظر آئے گا ذہن اور جسم پر سکون اور ہلکا محسوس ہو گا جادو جنات کے پیدا کردا دیگر مسائل جیسے کے کاروباری بندش شادی کی بندش بیماری  کمزوری جھگڑے اولاد کی بندش ان مسائل کو مکمل ختم ہوتےکچھ اور وقت درکار ہوتا ہے 
Share:

ہمارے متعلق شفا ء علی آن لائین تشخیص و علاج

ہمارے متعلق


شفا ء علی آن لائین تشخیص و علاج کی سروس  لوگو ں کے مسائل اور وقت کی ضرورت کے تحت شروع کی گئی دور درازکے  اور ایسے لوگ جو مریض کو  معالج کے پاس نہیں  لا سکتے یا ایسے لوگ جو اپنے مسائل دوسرے عام لوگوں سے شیئر نہیں کرنا چاہتے ہے  اوراپنے مسائل اور پرشانیوں کی اصل وجہ اور علامات صرف معالج سے جاننا چاہتے ہیں اور آسانی اور تیزی سے باپردہ گھر بیٹھےحل کروانا چاہتے ہیں ان کے لیے یہ سروس ایک نعمت سے کم نہیں  سو فیصد اسلامی تشخیص و علاج عین قران پاک سے کیے جاتے ہیں اور رزلٹ اللہ کے فضل  سے ۹۹ فیصدکامیابی  ہے آج کے دور کے جعلی پیروں عاملوں کےتمام ہتھکنڈوں سے بچنے کے لیے عوام کے لیے بہترین زریعہ ہے یہ سروس ۔ ہمارے ہاں صرف جادو جنات کی تشخیص و علاج کا ہی عمل کیا جاتا ہے اس کے علاوہ اور کوئی عمل نہیں کیا جاتا 2003 سے اس  کا آغاز کیا گیا دنیا کے مختلف ممالک سے لوگ مستفید ہو رہے ہیں اور اس سروس کو پسند کر رہے ہیں  اور ہزاروں لوگ اس سروس کو حاصل کرنے کے بعد آج  کامیاب زندگی گزار رہے ہیں
Share:

Saturday 16 September 2017

گھروں میں رہنے والے جنّات

گھروں میں رہنے والے جنّات
گھروں میں رہنے والے جنّات

جنّات سانپ کی شکل بدل کر لوگوں کے سامنے آتے رہتے ہیں اس لیے رسول اللہ ﷺ نے گھروں میں رہنے والے جنّات کو قتل کرنے سے منع فرمایا ہے ایسا نہ ہو کہ قتل کردیے جانے والا کوئی جنّ مسلمان ہو
صیح مسلم میں حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ مدینہ میں جنّوں کی ایک جماعت ہے جو مسلمان ہو چکی ہے جو شخص ان میں سے کسی کو دیکھے توتین مرتبہ اسے نکلنے کے لیے کہے اگر اس کے بعد نظر آئے تو اسے قتل کردے اس لیے کہ وہ شیطان ہے“ ایک صحابی ؓ نے گھروں میں رہنے والے کسی سانپ کو قتل کردیا تھا اسی مسلمان جنّ میں سے کسی کی موت ہو گئی تھی امام مسلم ؒ نے صیح روایت کے ساتھ نقل کیا ہے کہ ابو سائب ابوسعید خدری ؓ سے ملاقات کے لیے انکے گھر گئے اس وقت وہ نماز پڑھ رہے تھے ابو سائب کہتے ہیں کہ میں اس انتظار میں بیٹھ گیا کہ وہ نماز ختم کرلیں اتنے میں مجھے گھر کے اندر رکھی گئی کجھورکی خشک شاخوں میں سے آواز آئی میں دیکھا تو وہ سانپ تھا حضرت ابو سعید ؓ نے اشارے سے ابوسائب کو بیٹھ رہنے کو کہا نماز کے بعد کمرے کی طرف اشارہ کر کے فرمایااس کمرے کو دیکھ رہے ہو اس میں ایک جوان رہتا ہے اس کی نئی نئی شادی ہوئی ہے یہ جنّ تھا جنّات زیادہ تر سانپ کی شکل اختیار کرتے ہیں اس لیے مارنے کے حوالے سے یہ حکم جنّات کے ساتھ مخصوص ہے دوسرے ایسے جانوروں کے لیے نہیں جو قاتل ہوتے ہیں گھروں میں رہنے والے سانپ اگر نکل آئیں تو ہم انہیں گھر چھوڑنے کے لیے کہیں تین دن تک اگر گھر نہ چھوڑیں تو سمجھیں یہ مسلمان جنّ نہیں بلکہ شیطان کا پیروکار ہے اس کے بعد اسے قتل کردیں مگر یہ حکم سب سانپوں کے لیے نہیں ہے حضور اکرم ﷺ نے فرمایا”سانپوں کو قتل نہ کرو مگر جوچھوٹا یا زہریلا ہو اسے مار ڈالو کیونکہ اس ے حمل ساقط اور بصارت ختم ہو جاتی ہے“  
Share:

جنّوں میں بھیس بدلنے کی صلاحیت

جنّوں میں بھیس بدلنے کی صلاحیت 
جنّوں میں بھیس بدلنے کی صلاحیت
  

جنّوں میں انسان اور حیوان کے بھیس بدلنے کی قوت و صلاحیت موجود ہے وہ سانپ بچھو اونٹ گائے بکر ی او ر گھوڑے و دیگر جانوروں کی شکل اختیار کرلیتے ہیں جنگ بدر کے موقع پر شیطان مشرکین مکہ کے پاس سراقہ بن مالک کی شکل میں آیا اور ان سے مدد کا وعدہ کیا تھا لیکن جب دونوں فوجو ں کی ٹکر ہوئی تو آسمان سے فرشتوں کو اترتا دیکھ کر بھاگ گیا قاضی ابو یعلی کہتے کہ جنّات میں ایسی طاقت نہیں کہ وہ ازخود کوئی شکل اختیا رکرلیں ہو سکتا ہے اللہ تعالیٰ نے انہیں کوئی کلمات اور طریقے سکھائے ہوئے جس کے بعد وہ اپنی اصلی شکل سے دوسری شکل اختیار کر لیتے ہوں۔ عبداللہ بن عبید بن عمیر سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ سے ان جنّات کے بارے میں پوچھا گیا جو رنگ بدلتے ہیں تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ جنّات جادوگر جنّا ت ہوتے ہیں سعد بن ابی وقاص سے روایت ہے کہ رنگ بدلنے والے شیاطین کو دیکھنے پر ہمیں اذان دینے کا حکم دیا گیا ہے نتیجہ یہ کہ جنّات انسانی و حیوانی شکلیں بدل لیتے ہیں 
Share:

جنّات اور فن تعمیر و صنعت

جنّات اور فن تعمیر و صنعت 
جنّات اور فن تعمیر و صنعت

اللہ رب العزت نے اپنے پیارے نبی سیدنا سلیمان ؑ کے لیے جنّات کو مسخر کردیا تھا یعنی جنّات انکے مکمل قابو میں کردیے گئے تھے جنّات سیدنا سلیمان ؑ کے لیے ایسے کام کرتے تھے جن میں صلاحیت، دانشمندی اور فنی مہارت ہوتی تھی سورۃ السباء میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایاہے کہ ”اور ایسے جنّ اس کے تابع کردیے جو اپنے رب کے حکم سے اس کے آگے کام کرتے تھے ان میں جو ہمارے حکم سے روگرانی کرتا اس کو ہم بھڑکتی ہوئی آگ کا مزہ چکھاتے۔ وہ اس لیے بناتے تھے جو کچھ وہ چاہتا اونچی عمارتیں، تصویریں، بڑے بڑے حض جیسے لگن اور اپنی جگہ سے نہ ہٹنے والی دیگیں“شاید زمانہ قدیم میں بھی ریڈیو اور ٹیلی ویژن جیسی چیزیں دریافت ہو چکی تھیں۔ اور یہ انکا دوسرا دور ہو جو آج دیکھا جارہا ہے  
Share:

جنّات کی طاقت

 جنّات کی طاقت
 جنّات کی طاقت

اللہ تعالیٰ نے جنّات کو ایسی طاقتیں اور صلاحتیں بخشی ہیں جو انسانوں کو بھی نہیں بخشیں اللہ تعالیٰ نے انکی طاقتوں کا ذکر بھی کیا ہے جن میں ایک یہ بھی ہے کہ وہ منٹوں سے ایک جگہ سے دوسری جگہ چلے جاتے ہیں 
چانچہ جنّات میں سے ہی ایک جنّ نے اللہ تعالیٰ کے بنی سلیمان ؑ سے کہا تھا کہ وہ ملک یمن کی ملکہ کا تخت صرف اتنی دیر میں لا سکتا ہے کہ ایک بیھٹا ہوا شخص کھڑا ہو جائے جنّات زمانہ قدیم میں آسمانوں پر چڑھ کر وہاں کی خبریں چرایا کرتے تھے مجموعی طور پر جنّات کی طاقت انسانوں کی طاقت سے بہت زیادہ مگر انسان کو اللہ تعالیٰ نے علم عطاء فرمایا ہے کہ وہ جنّات کو قابو کر سکے 

Share:

جنّات کے مکانات اور ملنے کے اوقات

 جنّات کے مکانات اور ملنے کے اوقات
 جنّات کے مکانات اور ملنے کے اوقات 

جنّات اس زمین پر ہی بستے ہیں جس پر ہم رہتے ہیں جنّات کی پسندیدہ جگہوں میں ویرانے غسل خانے 
گندی جگہیں، کوڑا کباڈخانہ، اور قبرستان وغیرہ جیسی جگہوں میں پناہ لیتے ہیں غسل خانے کے اندر عبادت کرنے کی ممانعت اسی وجہ سے ہے کہ ایسی جگہوں پر جنّات ہوتے ہیں شیاطین ایسی جگہوں پر بھی ہوتے ہیں جہاں وہ فتنہ فساد برپا کر سکیں۔ بلال بن حارث ؓ صحابی رسول ﷺ ہیں ان سے ایک روایت ہے کہ وہ ایک سفر سرکار دوعالم ﷺ کے ساتھ تھے آقاﷺ کی عادت تھی کہ جب آپ قضاء حاجت کے لیے جاتے تو دور تشریف لے جاتے۔ صحابی ؓ نے لوٹا آپ ؑ کو دیا اور آپ ؑ دور تشریف لے گئے تو بہت شورشرابے کی آوازیں سنائی دیں جب واپسی پر صحابی ؓ نے سرکار دوعالم ﷺ سے شور شرابے کی وجہ پوچھی تو آپ نے فرمایا کہ مسلمان اور کافر جنّات اپنے اپنے رہنے کی جگہوں کے بارے میں آپس میں لڑ رہے تھے پھر میں نے انکی رہنے کی جگہیں متعین کر دیں مسلمان جنّات کے لیے بلند زمین اور کافر جنّات کے لیے پست زمین متعین کردی کچھ بزرگوں سے روایت ہے کہ جنّات مسلمانوں کے گھروں پر رہتے ہیں 
Share:

کیا انسانوں اور جنّات میں شادی بیاہ ممکن ہے؟

کیا انسانوں اور جنّات میں شادی بیاہ ممکن ہے؟
کیا انسانوں اور جنّات میں شادی بیاہ ممکن ہے

ہمیشہ یہ بات سننے میں آتی ہے کہ کہ فلاں آدمی نے جنّ عورت سے شادی کی یاں فلاں عورت نے جنّ مرد سے شادی کی ہے علامہ سیوطی ؒ نے بہت سے بزرگوں سے ایسے واقعات بیان کیے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے جنّوں اور انسانو ں میں شادیاں ہوئی ہیں علامہ ابن تیمیہ نے اپنی کتاب مجموع الفتاویٰ میں لکھا ہے کہ ”کبھی کبھی انسان اور جنّات آپ میں شادیاں بھی کرتے ہیں ان سے اولاد بھی ہوتی ہے یہ بات بہت مشہور ہے“ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جب انسان اپنی بیوی سے ہم بستری کرتا ہے اور بسم اللہ نہیں پڑتا تو شیطان اس کی بیوی سے مجماعت کرتا ہے لیکن اس حدیث کی کوئی روایت درج نہیں ہے ایک اور روایت حضرت ابن عباسؓ سے آپ ؓ فرماتے ہیں اگر آدمی حیض میں اپنی بیوی سے صحبت کرتا ہے تو شیطان اس کی بیوی سے صحبت کرنے میں سبقت لے جاتا ہے بیوی حاملہ ہو جاتی ہے اور اس سے اولاد میں ہیجڑا پیدا ہوتا ہے نبی اکرم ﷺ نے انسانوں کو جنّات کے ساتھ شادی کرنے سے منع فرمایا ہے اس لیے مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ جنّات کے ساتھ شادی نہ کریں فقہاکرام نے جنّات کے ساتھ شادی سے منع کیا ہے مالک ابن انس ؓ سے پوچھا گیا کہ ایک جنّ ہمارے ہاں کی ایک لڑکی کو شادی کی دعوت دے رہا ہے اس کی خواہش یہ ہے کہ وہ حلال طریقہ سے کرے حضرت مالک ابن انس ؓ نے جواب دیا کہ یہ جائز تو ہے مگر مجھے اس بات میں فساد کا شبہ ہے کہ کوئی مسلمان عورت حاملہ ہو اور اس سے پوچھا جائے کہ تمہارا شوہر کون ہے؟ وہ جواب دے کہ جنّ پھر اس سے اسلام میں فساد برپا ہو“اس تحقیق کے باوجود تاریخ میں ایسے بہت سارے واقعات ملتے ہیں کہ جنّات اور انسانوں میں شادیاں ہوئی ہیں بزرگ فرماتے ہیں جنّات نے انسانوں سے انکا روپ دھار کر ہی شادیاں کی ہوئی ہوتی ہیں 
اس بات کو قاضی جلال الدین احمد بن قاضی حسام الدین رازی ؒ جیسے معتبر بزرگ بھی مانتے ہیں  
Share:

کیا جنّات میں شادی بیا ہ بھی ہوتے ہیں؟


کیا جنّات میں شادی بیا ہ بھی ہوتے ہیں؟
یہ بڑی دلچسپ بات ہے کہ آیا انسانوں کی طرح جنّات میں شادی بیاہ ہوتی ہے اور وہ اس کے ذریعے اپنی نسل بڑھاتے ہیں موامع الانوار البھیہ کے مصنف نے ایک حدیث نقل کی ہے کہ جس طرح نسل آدم کا سلسلہ جاری ہے اسی طرح جنوں کی نسل کا سلسلہ بھی جاری ہے لیکن جنّوں کی نسل انسانوں کی نسل سے کم ہے بہر حال یہ ایک حقیقت ہے کہ جنات کی اولاد کا سلسلہ جاری ہے یہی وجہ ہے کہ انکی نسل اتنی زیادہ ہے 
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اس نے تمام چیزوں کے جوڑے بنائے ہیں جنات بھی مخلوق ہیں 
Share:

جنّات کی غذاکیا ہے؟ جنّات کیا کھاتے ہیں؟

جنّات کی غذاکیا ہے؟جنّات  کیا کھاتے ہیں؟
جنّات کی غذاکیا ہے؟ جنّات  کیا کھاتے ہیں

جنّوں کے کھانے پینے کے متعلق لوگوں کا اختلاف ہے کچھ لوگ کہتے ہیں کہ تمام قسم کے جنّات نہ کچھ کھاتے ہیں اور نہ ہی کچھ پیتے ہیں یہ روایت غیر معتبر ہے بعض لوگ کہتے ہیں کہ جنّات صرف سونگھتے ہیں لیکن ان روایات میں کوئی صداقت نہیں اور نہ ہی ان کا قرآن وحدیث سے کوئی تعلق ہے صیح بخاری میں سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے انکو ہڈی اور گوبر سے استنجا نہ کرنے کا حکم فرمایا جب سرکار دوعالم ﷺ سے اس بات کا راز معلوم کیا گیا تو آپﷺ نے فرمایا کہ یہ جنّات کی غذا ہے ترمذی شریف میں بھی صیح حدیث کی روایت موجود ہے کہ گوبر اور ہڈی سے استنجا نہ کرو کیوں کہ تمہارے جنّات بھائیوں کی غذا ہے 
Share:

شیطان اور جنّات سمجھ بوجھ رکھتا ہے؟

شیطان اور جنّات سمجھ بوجھ رکھتا ہے؟

شیطان جس کا ذکر قرآن کریم میں کئی مرتبہ ہے اس کا تعلق بھی جنّات کی دنیا سے پہلے کا ہے پہلے پہل یہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا تھا اس نے آسمان میں فرشتوں کے ساتھ رہائش اختیار کی اور وہ جنت میں رہا جب اس نے اللہ رب العزت کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سیدنا آدم ؑ کو سجدہ کرنے سے انکار کیا تو اللہ تعالیٰ نے اسے اپنے دربار سے نکال دیا شیطان کو شیطان اس لیے کہتے ہیں کیوں کہ اس نے اپنے رب سے سرکشی کی تھی قرآن کریم میں شیطان کو طاغوت بھی کہا گیا ہے اور اسے ابلیس بھی کہا گیا ہے
قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ  ”جن لوگوں نے ایمان کا راستہ اختیار کیا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں لڑتے ہیں اور جنہوں نے کفر کا راستہ اختیار کیا ہے وہ طاغوت کی راہ میں لڑتے پس شیطان کے ساتھیوں سے لڑو اور یقین جانوحقیت میں شیطان کی چالیں نہایت کمزور ہیں۔ سورۃ النساء 
کیا شیطان سمجھ بوجھ رکھتا ہے؟
شیطان کے متعلق قرآن و حدیث اور صحابہ کرام ؓ کی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ شیطان ایک ایسی مخلوق ہے جو سمجھ سوجھ بوجھ رکھتا اور عقل و ادراک اور حرکت اور ارادہ کی صلاحیت رکھتا ہے 
Share:

کون کون جنات کو دیکھ سکتا ہے

کون کون جنات کو دیکھ سکتا ہے
کون کون جنات کو دیکھ سکتا ہے
 
گدھوں اور کتوں کا جنّات کو دیکھنا 

یہ بات حقیقت ہے کہ جنّات ہمیں یعنی انسانوں کو نظر نہیں آتے ہیں مگر بعض جاندار وں مثلاََگدھے اور کتے جنّات کو دیکھتے ہیں مسند احمد اور ابودود میں حضرت جابرؓ سے صیح حدیث کے ساتھ روایت موجود ہے کہ   ’اگر تمہیں رات میں کتے اور گدھے کی آواز سنائی دے تو اللہ تعالیٰ کے ذریعے شیطان سے پناہ مانگو۔ اس لیے نکہ گدھے اور کتے ایسی چیزیں دیکھتے ہیں جو تم نہیں دیکھتے۔ اس میں تعجب نہیں کہ کیونکہ سائسندانوں نے یہ تحقیق کی ہے بعض جانداروں میں ایسی چیزیں دیکھنے کی صلاحیت موجود ہے جو عام انسان کی صلاحیت میں نہیں ہے جیسے شہد کی مکھی سورج کی بدلی ہوئی حالت میں بھی اسے دیکھ لیتی ہے اور رات کی تاریکی میں الو بھی ساری اشیاء کو دیکھ لیتا ہے۔ سائنس کی تحقیقات سے بھی اسلام کی سچائی ثابت ہو رہی ہے 
Share:

جنّات انسان اور فرشتے تین بڑی مخلوقات

 جنّات انسان اور فرشتے تین بڑی مخلوقات 

اللہ رب العزت نے کائنات میں نظر آنے اور نہ آنے والی بے حساب مخلوقات کو پیدا کیا ہے زمین پر نظر آنے والی مخلوق لاکھوں قسم کی ہے اور بہت ساری مخلوق جو ابھی تک انسان کی آنکھ سے اوجھل ہے جبکہ مخلوق کی کچھ قسمیں آہستہ آہستہ زمین سے ختم ہوتی جارہی ہیں جبکہ کچھ نئی نسلیں آہستہ آہستہ آشکار ہوتی رہتی ہیں مخلوقات میں سب سے اشرف و اعلیٰ مخلوق انسان کو قرار دیا گیا اور انسانوں کے باپ سیدنا آدم ؑ کو تمام فرشتوں کی طرف سے سجدہ کروانا اللہ تعالیٰ کی طرف انسان کو دیے جانے والے مرتبے اور عظمت کو ظاہر کرتا ہے فرشتوں کا معاملہ انسانوں اور جنّات کے برعکس ہے ان سے گنا ہ سرزد نہیں ہوتے اور نہ ہی انکی میں اولاد اور شادی بیاہ کا سلسلہ جاری ہوتا ہے وہ اللہ رب العزت کے احکام میں ایک ذرہ برابر بھی حکم عدولی نہیں کرتے جبکہ انسان اور جنّ دو ایسی مخلوقات جن سے نیکی بدی سرزد ہوتی ہے وہ رحمانی اور شیطانی تعلیمات کی پیروی کرتے ہیں انسان کو جہاں فرشتوں پر فضیلت حاصل ہے وہاں جنّات پر افضیلت حاصل ہے جنّات اللہ رب العزت کی طرف سے مبعوث کیے گئے انبیاء کرام ؑ کی تعلیمات کی پیروی کرتے ہیں جس طرح انسان انبیاء کرام ؑ کی پیروی کرتے ہیں اور کچھ خدا کی طرف سے نازل کردہ تعلیمات کے انکاری ہیں یہی معاملہ جنّات کا بھی ہے کسی صیح روایت میں کسی جنّ کو نبی مبعوث کیے جانے کا ثبوت نہیں ملتا۔ 

Share:

جنات کی حقیقت اور انبیاء کرام ؑ کی تعلیمات

جنات کی حقیقت اور انبیاء کرام ؑ کی تعلیمات 
جنات کی حقیقت اور انبیاء کرام ؑ کی تعلیمات 

جنّوں کے وجود کو تسلیم کرنے کی دلیل یہ ہے کہ اس سلسلہ میں انبیاء کرام ؑ سے بہت سارے واقعات نقل کیے گئے ہیں جن کی روایات عام ہیں جن سے یہ بات واضح طور پر معلوم ہوتی ہے کہ جنّات ایک زندہ اور علم و عقل رکھنے والی مخلوق ہے وہ جو بھی کام کرتے ہیں اپنے ارادہ سے کرتے ہیں بلکہ وہ حکم ماننے اور نہ ماننے میں بھی خود مختار ہیں جن کوئی ایسی چیز نہیں جو انسانوں کے ذہن میں پیدا ایک گمان یا وہم ہو
جنّوں کا معاملہ انبیاء کرام ؑ کے واقعات میں اتنا زیادہ ملتا ہے جو شخص اپنے آپ کو انبیاء کرام ؑ کی جماعت کا پیروکار سمجھتا ہے اس کے لیے جنّات کے وجود کا انکار کرنا ناممکن ہے 
علامہ ابن تیمہ فرماتے ہیں کہ ”مسلمانوں کی تمام جماعتیں اور گروہ جنّوں کے وجود کے قائل ہیں اس طرح کفار بھی اور یہودی و عیسائی بھی جنّوں کے وجود کے قائل ہیں اور دوسرے اہل کتاب بھی انکاری نہیں ہیں اسی طرح مشرکین عرب میں حام کی اولاد بھی جنّوں کی وجود کی قائل ہے جبکہ کنعان کے علاقہ کے لوگ اور یونان کے علاقہ میں یافث کی اولاد کے ساتھ ساتھ جملہ فرقے اور جماعتیں جنّوں کے وجود کو تسلیم کرتی ہیں 
Share:

جنّات کی حقیقت کے دلائل

 جنّات کی حقیقت کے دلائل 
 جنّات کی حقیقت کے دلائل
 

علامہ ابن تیمہ مجموع الفتاوی میں فرماتے ہیں کہ 
جنّوں کے وجود کے سلسلہ میں مسلمانوں میں سے کسی جماعت نے مخالفت نہیں کی اور نہ اس سلسلہ میں کہ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی حضرت محمد ﷺ کو جنّوں کا بنی بنا کر نہیں بھیجا گیا بلکہ سرکاردوعالم ﷺ انسانوں کے ساتھ ساتھ جنّات کے بھی نبی ﷺ ہیں 
اکثر کافر جماعتیں بھی جنّات کے وجود کو تسلیم کرتی ہیں 
عیسائی اور یہودی جنّوں کے وجود کے متعلق ایسا ہی یقین رکھتے ہیں جیسے مسلمان رکھتے ہیں البتہ ان دونوں گروہوں میں کچھ لوگ جنّوں کے وجود کے انکاری ہیں جیسے کہ مسلمانوں کے فرقے جہمیہ اور معتزلہ جنّات کا انکار کرتے ہیں حالانکہ بڑے ائمہ جنّات کے وجود کو تسلیم کرتے ہیں 

Share:

جنّو ں کی دنیا کی ایک ناقابل انکار حقیقت

 جنّو ں کی دنیا کی ایک ناقابل انکار حقیقت 

مجموع الفتاوی میں درج ہے کہ کچھ لوگوں نے جنّوں کے وجود کا بالکل انکار کیا ہے بعض مشرکین کا خیال ہے کہ جنّ سے مراد وہ شیاطین ہیں جو ستاروں کی شکل میں ہوتے ہیں اور اسی کتاب میں درج ہے کہ فلاسفہ کی ایک جماعت کا خیال ہے کہ جنّات سے مراد برے خیالات اور خبیث طاقتیں ہیں جو نفس انسانی میں پائی جاتی ہیں اسی طرح فرشتوں سے مراد وہ اچھے رجحانات و خیالات ہیں جو انسان میں موجود ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر محمد البہی نے سورۃ الجنّ کی تفسیر بیان کی انکے مطابق جنّات سے مراد فرشتے ہیں ان کے نزدیک جنّات اور فرشتے ایک چیز ہیں دونوں میں کوئی فرق نہیں ان کی دلیل یہ ہے کہ فرشتے لوگوں سے اوجھل ہوتے ہیں البتہ انہوں نے جنّات میں ان لوگوں کو شامل کیا ہے جو اپنے ایمان و کفر اور نیکی و برائی کے معاملہ میں انسانوں کی دنیا سے اوجھل ہوتے ہیں 
جنّوں کی دنیا اور انکے وجود کا انکار کرنے والوں کے پاس اس کے سوا کوئی دلیل نہیں کہ انہیں ان کے وجود کا علم نہیں لیکن لاعلمی کی کوئی دلیل نہیں ہو سکتی عقل مند کے یہ بات بڑی شرمناک ہے کہ وہ جس چیز کو جانتا ہے اس چیز کا انکار کر بھیٹے اس کے میں اللہ تعالیٰ نے سورۃ یونس کی آیت نمبر 39میں ارشاد فرمایا ہے کہ ”اصل یہ ہے کہ جو چیز ان کے علم کی گرفت میں نہیں آئی اس کو انہوں نے جھٹلا دیا“
یہ نو ایجاد چیزیں جن کا آج کوئی انکار نہیں کر سکتا اگر کئی سو سال پہلے کو ئی سچا انسان آج کی جدید ٹیکنالوجی کی بارے میں سچی خبر دیتا تو اس دور نے انسانوں نے اس کی بات کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دینا تھا کائنات کے گوشے گوشے میں گونجنے والی آوازیں جو ہمیں سنائی نہیں 
دے رہی ہیں کیا ہمار ا نہ سننا ان کے نہ ہونے اور نہ گونجنے کی دلیل بن سکتا ہے اور آج ریڈیو کی ایجاد ہونے کے بعد وہ آوازیں گرفت میں آگئی ہیں اور ہم انہں سن رہے ہیں اور ساتھ ساتھ ان کی تصدیق بھی کر رہے ہیں 
حقیقت یہ ہے کہ انسانوں اور فرشتوں کے علاوہ جنّوں کی بھی ایک تیسری دنیا آباد ہے 
وہ کوئی جراثیم نہیں ہے بلکہ سمجھ بوجھ اور احساس و ادراک رکھنے والی مخلوق ہے 

اس کے ساتھ ساتھ جناّت شریعت اسلامی کے بھی پیروکار ہیں اور دین کے احکامات احکام اور ممنوعات کے بھی پابند ہیں 

Share:

جنات کی قسمیں

 جنات کی قسمیں
 جنات کی قسمیں 

نبی اکرم سرکار دو عالم ﷺ نے فرمایا کہ جنوں کی تین قسمیں ہیں 
ایک قسم وہ ہوتی ہے جو ہوا میں اڑتی ہے 
ایک وہ قسم ہوتی ہے جو سانپ اور کتوں کی شکل میں ہوتی ہے 
ایک قسم وہ ہوتی ہے جو سفر اور قیام کرتی ہے یعنی بھوت وغیرہ اس کو طبرانی، حاکم اور اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں صیح سند کے ساتھ بیان کیا ہے ابن ابی الدینا نے مکاید الشیطان میں ابودرداؓ سے رووایت کیا کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا
کہ اللہ تعالیٰ نے تین قسم کے جنّ پیدا کیے ہیں 
ایک قسم سانپ بچھو اور کیڑے مکوڑوں کی ہے 
دوسری ہوا کی مانند 
تیسری وہ جو حساب و کتاب اور جزاو سزاکی مطلف ہے 
اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو بھی تین قسموں میں پیدا کیا 
ایک قسم جو چوپایوں کی ہے ان کے بارے میں اللہ رب العزت نے قرآن کریم کی سورۃ الاعراف کی آیت نمبر179میں ارشادفرمایا ہے کہ 
”ان کے دل ہیں مگر سمجھتے نہیں آنکھیں ہیں مگر دیکھتے نہیں کان ہیں مگر سنتے نہیں“
دوسری قسم وہ ہے جس کا جسم بنی آدم کی طرح ہے مگر روح شیطان کی ہے 
تیسری قسم وہ جو بروز قیامت زیر سایہ الہیٰ ہو ں گے جبکہ اس دن کوئی دوسرا سایہ نہیں ہوگا 
علامہ زمحشری فرماتے ہیں میں نے دیہاتیوں کے ہاں جنّوں کے بارے میں ایسی عجیب و غریب چیزیں دیکھی ہیں جن کو بیان نہیں کیا جاسکتا آپ فرماتے ہیں کہ کہ جنّوں میں ایک جنس ایسی بھی ہے جس کی نصف شکل انسان کی سی ہوتی ہے اس کا نام شق ہے یہ مسافر کو تنہا دیکھ کر پریشان کرتا بلکہ بعض اوقات مسافر کو جان سے بھی مار دیتا ہے 
Share:

جنات آگ سے کیوں پیدا ہوئے ہیں

 جنات آگ سے کیوں پیدا ہوئے ہیں؟
 جنات آگ سے کیوں پیدا ہوئے ہیں

ایک اعتراض یہ ہو سکتا ہے کہ جن آگ سے نہیں پیدا ہوئے کیوں کہ جب اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو آدم کے لیے سجدہ کا حکم دیا تو تمام فرشتے سجدہ میں چلے گئے مگر ابلیس نہیں گیا اس کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا فسجدو الا ابلیس سب نے سجدہ کیامگر سوائے ابلیس کے، اس سے معلوم ہوا کہ وہ فرشتوں میں سے تھا کیوں زبان عرب میں کسی چیز کا استثناء دوسری جنس سے نہیں کرتے ہیں مثلاََ یہ نہیں کہا جاتا کہ میرے پاس دس درہم ہیں مگر ایک کپڑا نہیں ہے لہذا اگر ابلیس فرشتوں کی جنس سے نہیں تھا تو تمام فرشتوں سے اس کا استثناء کیونکر جائز ہے جبکہ اللہ تعالیٰ عربی زبان میں ہم سے خطاب کر رہا ہے اس لیے اس سے معلوم ہوا کہ ابلیس فرشتوں کی جنس سے تھا اور جن آگ سے نہیں پیدا کیے گئے ہیں اس اعتراض کا جواب یہ ہے کہ ابلیس فرشتوں کا جنس سے نہیں تھا پھر بھی اس کو فرشتوں کے ساتھ اس لیے جمع کردیا گیا ہے کہ دونوں کے لیے (اپنی جنسیت کے اختلاف کے باوجود) ایک ہی حکم صادر کیا گیا تھا اور وہ سجدہ کا حکم ہے چونکہ زبان عرب میں اس طرح کا استثناء جائز بلکہ اہل عرب مشہور ہے اس لیے مذکورہ بالا اعتراض صیح نہیں۔ صیح بات وہی ہے جو ہم نے کہی۔
ابواوفاء بن عقیل نے اپنی کتاب الفنون میں کہا کہ ایک شخٓص نے جنوں کے متعلق دریافت کیا اور کہا کہ اللہ تعالیٰ انکے متعلق بتایا ہے کہ وہ آگ سے پیدا ہوئے ہیں سورۃ الحجر کی آیت نمبر 27میں ارشاد فرمایا ہے کہ ہم نے جنوں کو آگ سے پیدا کیا ہے۔
نیز یہ بھی بتایا کہ آگ کے شعلے ان کو نقصان پہنچاتے اور انکو جلا دیتے ہیں تو بھلا آگ آگ کو کیسے جلا سکتی ہے؟
ابواوفاء نے جواب دیا معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے جس طرح انسان کو مٹی کیچڑاور پکی ہوئی مٹی کی طرف منسوب کیا ہے اس طرح شیاطین اور جنات کو آگ کی طرف منسوب کیا ہے انسان کا مٹی سے پیدا ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس کی اصلیت مٹی ہے آدمی حقیقت میں خود مٹی نہیں ہے، اسی طرح جن کی اصلیت آگ ہے وہ خود آگ نہیں اس کی دلیل یہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا’نماز میں مجھے شیطان نظر آیا تومیں نے اس کا گلا دبوچ دیا جس سے مجھے اپنے ہاتھوں میں اس کے تھوک کی برودت محسوس ہوئی اگر میرے بھائی سلیمان ؑ کی دعا نہ ہوتی تو میں اسے قتل کر دیتا‘ 
جو شخص جلا دینے والی آگ کو بھلا اس کے تھوک میں برودت کیسے ہو سکتی ہے؟
اس سے ہمارے قول کی صحت ثابت ہوتی ہے یہ بات کہ جنات اب اپنے آتشی عنصر پر باقی نہیں ہیں نبی اکرم ﷺ کے اس فرمان سے بھی معلوم ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا دشمن ابلیس میرے چہرے پر ڈالنے کے لیے آگ کا شعلہ لے کر آیا تھا نیزآپﷺ نے فرمایا شب معراج میں نے ایک عفریت کو دیکھا جو آگ کا شعلہ لے کر میرا تعاقب کر رہا تھا جب بھی میں نے پیچھے دیکھا وہ نظر آیا۔
ان حوالوں سے پتہ چلتا ہے کہ اگر جنات اپنے آتشی عنصر پر برقرار رہے ہوتے تو انہیں اس بات کی ضرورت نہ ہوتی کہ ان میں کاکوئی عفریت یا شیطان آگ کا شعلہ لے کر آتا بلکہ اس کا ہاتھ یا کوئی اور عضو ہی انسان کو چھو کر جلا دینے کے لیے کافی ہوتا جیسا کہ حقیقی آگ محض انسان کو چھو دینے سے جلا دیتی ہے معلوم ہوا کہ آگ تمام عناصر میں گھل مل کر خشکی کی شکل اختیا ر کر گئی ہے ؎
بلکہ بسا اوقات خشکی کا ہی غلبہ ہو جاتا ہے یہ توخود اعضا ء کی وجہ سے یا بدن سے نکلنے والی چیزوں مثلاََ لعاب کی وجہ سے جیسا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ یہاں تک کہ مجھے اپنے ہاتھوں میں اس زبان کی خشکی محسوس ہوتی ہے 
اس میں شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے غذا کو جسم کی بالیدگی کا ذریعہ بنایا ہے 
غذا جتنی گرم یا ٹھنڈی، خشک و تر ہوتی ہے اسی حساب سے بالیدگی اور نشوونما ہو تی ہے 
اس میں بھی شک نہیں کہ جنات وہی چیزیں کھاتے پیتے ہیں جو ہم کھاتے اور پیتے ہیں اس کی وجہ سے ان کے جسم کو بھی غذا کے اعتبار سے نشوونماء اور بالیدگی حاصل ہوتی ہے اور ان میں اولاد کا عمل جاری رہتا ہے 
ان اسباب کی بنیاد پر وہ اپنے آتشی عنصر سے منتقل ہو کر عناصر اربعہ کا مجموعہ ہوگئے 
Share:

عربی زبان میں جنوں کے نام

عربی زبان میں جنوں کے نام 
عربی زبان میں جنوں کے نام 
ابن عبدالبر نے کہا کہ اہل علم و زبان کے نزدیک جنوں کی چند قسمیں ہیں اصلی جن جنی کہتے ہیں وہ جن جو لوگوں کے ساتھ رہتا ہے اس عامر کہتے ہیں اسکی جمع عمار ہے جو جن بچوں کو پریشان کرتا ہے اسے ارواح کرتے ہیں سب سے زیادہ خبیث اور پریشان کرنے والے جن کو شیطان کہتے ہیں جس جن کی شرارت حد سے زیادہ بڑھ جائے اور اس کی گرفت مضبوط تر ہو جائے تو اسے عفریت کہتے ہیں  
Share:

جن بوڑھے ہو کر دوبارہ جوان ہوتے ہیں

جن بوڑھے ہو کر دوبارہ جوان ہوتے ہیں؟
جن بوڑھے ہو کر دوبارہ جوان ہوتے ہیں

ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جنوں کے باپ سومیا کو پیدا کیا اور اس سے کہا کیا چاہتے ہو اس نے کہا میں چاہتا ہوں کہ ہم لوگوں کو دیکھیں لیکن لوگ ہمیں نہ دیکھ سکیں ہمیں زمین میں دفن کیا جائے ہم میں سے بوڑھا ہونے والا دوبارہ جوان ہوجائے چناچہ اس کی یہ خواہش پوری کر دی گئی اب وہ لوگوں کو دیکھتے ہیں لیکن لوگ انہیں نہیں دیکھ سکتے جب وہ مرتے ہیں تو زمین میں مدفون ہوتے ہیں ان میں سے کوئی بوڑھا اس وقت تک نہیں مرتا جب تک دوبارہ جوان نہ ہوجائے یعنی بالکل بچے کی طرح 
ابن عباسؓ نے فرمایا پھر اللہ تعالیٰ نے آدم ؑ کو پیدا کیا اور اس سے فرمایا تم کیا چاہتے ہواس نے کہا پہاڑ یا شاید جنت کہا چناچہ آدم ؑ کو پہاڑ یا جنت دے دیا گیا اسحاق کہتے ہیں کہ مجھ سے جویبر اور عثمان نے سندکے ساتھ یہ بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے جنوں کو پیدا کر کے ان کو زمین کے آباد کرنے کا حکم دیا چناچہ وہ اللہ تعالیٰ کی عباد ت کرنے لگے ایک عرصہ دراز کے بعد انہوں نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی۔ اور کشتوں و خون ریزی شروع کردی۔ ان میں ایک بادشاہ تھا جس یوسف کہا جاتا تھا انہوں نے اس کو قتل کردیا چناچہ اللہ تعالیٰ نے آسمان دنیا سے فرشتوں کی ایک فوج بھیجی اس فوج کو جن کہا جاتا ہے انہی میں ابلیس بھی تھا جو چار ہزار فوج کا کمانڈر تھا فوج زمین پر اتری اور جنوں کی اولاد کو تباہ کردیا اور انکو زمین سے جلاوطن کر کے سمندر کے جزیرورں میں منتقل کردیا ابلیس اور جو فوج اس کے ساتھ تھی اس نے زمین میں کھیتی باڑی اختیا ر کرلی انکے لیے کام کرنا آسان ہو گیا اور انہوں نے زمین ہی میں رہنا اچھا سمجھا 
محمد بن اسحاق نے حبیب بن ثابت وغیرہ سے بیان کی کہ ابلیس اور اسکی فوج آدم ؑ کی پیدائش سے چالیس برس تک زمین میں قیام پذیر رہی  
Share:

جنات کی تخلیق کب ہوئی

 جنات کی تخلیق کب ہوئی؟

اس میں شک نہیں کہ جنات کی تخلیق انسان کی تخلیق سے پہلے ہوئی ہے اس لیے کہ اللہ تعالیٰ سورۃ الحجر کی آیت نمبر 26,27میں ارشاد فرماتا ہے کہ ’ہم نے انسان کو سڑی ہوئی مٹی کے سوکھے گارے سے بنایا اور اس سے پہلے جنوں کو ہم آگ کی لپٹ سے پیدا کر چکے ہیں“
اس بات میں تفصیل ہے کہ جن انسان سے پہلے پیدا کیے گئے ہیں جبکہ بعض دانشوروں اور علماء کا خیال ہے کہ انکی پیدائش انسان سے دوہزار برس پہلے ہوئی لیکن قرآن و حدیث میں اس کی کوئی دلیل نہیں عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جنوں کو انسان سے دو ہزار سال پہلے پیدا کیا ابن عباسؓ نے کہا کہ جنات زمین کے باشندے تھے اور فرشتے آسمان کے فرشتوں نے ہی آسمان کو آبادکیا ہر آسمان میں کچھ فرشتے رہتے تھے اور ہر آسمان کے باشند ے نماز تسبیح اور دعا کرتے ہر اوپر آسمان والے فرشتے نیچے آسمان والوں سے زیادہ عبادت دعا تسبیح اور ذکر و اذکار کرتے اس طرح فرشتوں نے آسمان کو آباد کیا اور جنوں نے زمین کو 
Share:

General Help
+923357764997
+923457818315

CONTECT US

ہمارے متعلق شفا ء علی آن لائین تشخیص و علاج

ہمارے متعلق شفا ء علی آن لائین تشخیص و علاج کی سروس  لوگو ں کے مسائل اور وقت کی ضرورت کے تحت شروع کی گئی دور درازکے  اور ایسے لوگ جو ...

Blog Archive