Monday 4 September 2017

حضرت ابراہیم علیہ السلام اور جادو

حضرت ابراہیم علیہ السلام اور جادو

حضرت ابراہیم علیہ السلام بنی اسرائیل اور بنی اسماعیل کے بیک وقت جدامجد ، ہزاروں انبیاء علیھم السلام کے نسلی وروحانی باپ ، جلیل القدر پیغمبراور انسانی تاریخ کی قدیم ترین ہستیوں میں سے ایک عظیم المرتبت ہستی ہیں۔
تورات اور عام تواریخ کے بیان کواگر درست تسلیم کیاجائے توان کے اور حضرت نوح علیہ السلام کے درمیان صرف دس واسطوں کا فاصلہ ہے اور حضرت نوح علیہ السلام اور حضرت آدم علیہ السلام کے درمیان صرف (۹) نوسلسلوں کافاصلہ ہے ۔ اس طرح حضرت آدم علیہ اسلام اور حضرت ابراہیم السلام کے درمیان کل انیس (۱۹) پشتوں کافاصلہ بنتاہے ۔اور ظاہر ہے کہ یہ کوئی بہت بڑا ، بہت طویل فاصلہ نہیں ہے ۔لیکن حیرت انگیز طوپر ہم دیکھتے ہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کادور جادو کا نہایت اعلی اور ترقی یافتہ دورشمار ہوتاہے ۔آپ کے معاصر جادوگر نہ صرف اپنے وقت کے بلکہ انسانی تاریخ کے نہایت بلندرتبہ اصحابِ فن شمارہوتے ہیں اور ظاہر ہے کہ کسی بھی فن کوکمال اور عروج تک پہنچنے کیلئے صدیوں کاسفردرکار ہوتاہے اور کئی نسلوں کی عمر یں اس فن میں مہارت پیداکرنے اور اسے بامِ عروج تک پہنچانے میں کام آجاتی ہیں ۔
بابل کے کلدانی اور سحر:۔
بابل کے کلدانیوں نے نہ صرف یہ کہ سحرمیں بہت کمال حاصل کرلیاتھا بلکہ سحری تصورات کوعوامی عقیدہ بنانے میں بھی وہ سوفیصد کامیاب ہوچکے تھے ۔ کلدانی تہذیب نہ صرف سحرکی دلدادہ اور اس میں یکتا ئے روزگار تھی بلکہ اس کی تہذیبی اٹھان اور اجتماعی فکر ونظر پربھی سحری تصورات کی چھاپ واضح نظرآتی ہے ۔
چنانچہ کلدانیوں کایہ عقیدہ تھاکہ انسانی زندگی میں کامیابی وناکامی ، پریشانی وخوش حالی ، تنگدستی وتونگری ، صحت وبیماری ، ترقی وتنزل اور عزت وذلت کے حالات بدلنے میں ستاروں کاگہراعمل دخل ہے ۔ ستاروں کاعروج ، اوج ، حضیض ، قران ، تثلیث اورتسدیس ان کی زندگی میں وسعت وفراوانی لاتاہے اور ستاروں کی رجعت ، ھبوط ، تربیع ، مقابلہ ان کی زندگی میں ذلت ومسکنت اور تنزل دادبار کاموجب ٹھہرتاہے ۔ (ماہرینِ علمِ نجوم کاآج بھی یہی اعتقاد ہے )۔
اسی اعتقاد کی وجہ سے وہ ان سیاروں کی نہ صرف پوجااور پرستش کرتے تھے ، انہیں دیوتا اور مشکل کشامانتے تھے بلکہ ان سیاروں سے فیوض وفوائد سمیٹنے یا ان کے غضب اور نحوست سے بچنے کیلئے اپنے پہنا وے میں مختلف رنگوں کا انتخاب کرتے ، ان سیاروں کی عبادت وپرستش کے لئے مخصوص ساعات کاانتخاب کرتے اور ان کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے الگ الگ قسم کی بخور جلا یا کرتے تھے تھے
 کلدانیوں کے چھ عجیب وغریب طلسمات :۔
سحری فکرونظر اور عقیدۂ وایمان میں سیاروں کی عظمت وہیبت اور ان کی عبادت وپرستش کے ساتھ ساتھ اس دور کے اہلِ بابل فنِ جادوگری میں اس درجہ کمال اور عروج پر پہنچے ہوئے تھے کہ اس کی نظیربعد کے ادوار میں بھی خال خال ہی نظر آتی ہے۔ نمردو کے زمانے میں کلدانیوں نے اپنے دار الحکومت بابل میں چھ ایسے عجیب وغریب سحری طلسمات بنائے تھے جن کے کرشماتی کمالات کوسن کر آج بھی انسان ششد رہ جاتاہے
تابنے کی بطخ : نمرودی ساحروں نے تانبے کی ایک ایسی بطخ تیار کی تھی کہ جونہی شہرمیں کوئی چور یامجرم شخص داخل ہوتا ، وہ بطخ ایک مخصوص آواز نکالتی تھی ، جس سے اس چور کوپکڑلیاجاتاتھا ۔
نقارہ اور گمشدہ اشیاء : اس دور کے جادوگروں نے ایک ایسانقارہ بھی ایجادکیاتھا کہ کسی آدمی کی چیزاگر گم ہوجاتی تو وہ آکر اس نقارے پر چوٹ مارتا ۔اس نقارے سے باقاعدہ ایک آواز آتی تھی کہ تمہاری گمشدہ چیز فلاں جگہ پرہے ۔
گمشدہ افراد اور آئینہ : گمشدہ اشیاء کے لئے تونقارہ بنایا گیا تھا۔ گمشدہ انسانوں یالاپتہ انسانوں کی تلاش ودریافت کیلئے کلدانیوں نے ایک آئینہ تیار کیا تھا۔جس کسی کے گھر کا کوئی فرد گم ہوجاتاتووہ اس آئینے کے سامنے آتااور عجیب بات یہ ہے کہ اسے اپنا گم شدہ عزیز نہ صرف یہ کہ اس آئینے میں نظرآجاتاتھا بلکہ وہ کس جگہ اور کس حال میں ہے اس کی بھی مکمل اور واضح تفصیل آئینے میں اس کے سامنے آجاتی تھی
سچ جھوٹ کافیصلہ بذریعہ تالاب : بابل کے جادو گروں نے نمرود کے دربار میں ایک ایساتالاب بنارکھاتھا جس میں مقدمات کے فیصلوں کے حوالے سے تین عجیب وغریب کرشماتی خوبیاں بیک وقت پائی جاتی تھیں ۔ فریقین کے سچ جھوٹ اور صحیح یاغلط ہونے کا فیصلہ انہی خوبیوں کی بدولت نہایت آسانی سے ہوجاتاتھا ۔(۱) پہلی خوبی یہ تھی کہ جوشخص مقدمے میں حق پرہوتا، اسے جب حوض میں اتارا جاتاتوپانی اس کی ناف سے نیچے نیچے رہتا، جس سے یہ واضح ہوجاتاتھاکہ یہ بندہ حق پر ہے ۔(۲) دوسری خوبی یہ تھی کہ اسی حوض میں جب جھوٹااور مجرم شخص اترتاتوپانی اس کے سرسے اونچاہوجاتاتھاجس سے وہ ڈوبنے لگ جاتاتھا۔اس طرح یہ معلوم اور متعین ہوجاتاتھاکہ اس مقدمہ میں یہ شخص ناحق اور جھوٹ پرہے ۔(۳) اور تیسری دلچسپ خوبی یہ تھی کہ اگر وہ مجرم شخص اپنی غلطی اور دوسرے فریق کے حق کا اعتراف کرلیتاتوپانی نیچے ہوجاتاتھا اور اسے غرق نہیں کرتاتھا ۔
 کاک ٹیل بذریعہ تالاب:۔ نمرودی دربارہی میں ایک اور تالاب عیاشی کیلئے بنایا گیا تھا جوانسانی تاریخ کانہایت حیران کن خصوصیت کاحامل تالاب تھا۔ سال کا ایک خاص دن تھاجس دن امرائے سلطنت اور دیگر معززین ورؤسائے شہراپنے اپنے گھروں سے اپنی اپنی پسند کے مشروبات لے کر اس حوض کے کنارے پکنک اور رنگ رلیاں منانے اکٹھے ہوتے تھے ۔اور ہرشخص اپنامشروب اس حوض میں ڈال دیتاتھا۔ اس طرح شہر بھرسے آنے والے رؤساء کے طرح طرح کے مشروبات اس حوض میں مکس ہوجاتے تھے ۔
لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ دورانِ جشن جب یہ لوگ اس حوض میں سے مشروب پینے کے لئے برتن ڈالتے توہر شخص کے برتن میں صرف وہی مشروب آتاتھا جوخود اس نے اس حوض میں ڈالا ہوتاتھا۔
عجیب وغریب شجرِ سایہ دار : آپ نے سایہ دار درخت زندگی میں سینکڑوں باردیکھے ہوں گے ۔جتنا کسی درخت کا حجم ہوتا ہے اسی کے حساب سے اس کا سایہ چھوٹایابڑا ہوتا ہے ۔لیکن کلدانی جادوگروں نے اپنے بادشاہ نمردو کے دربار یوں اور ملاقاتیوں کی سہولت کے لئے جوسحری درخت بنایاہے اس کی کر شماتی خصوصیت پڑھ کرآپ کے بھی دانتوں کو پسینہ آجائے گا ۔
کلدانی ساحروں نے نمرود کے دربار میں ایک ایساجادوئی درخت نصب کررکھا تھا جس کاسایہ اس کے اپنے حجم کے مطابق نہیں بلکہ درباریوں کی تعداد کے مطابق گھٹتااور بڑھتا تھا۔ جتنے لوگ آتے جاتے ، اس کاسایہ اتنا پھیلتا چلاجاتاتھا ،حتی کہ اگر ایک لاکھ لوگ آگئے ہیں تو اسی ایک درخت کاسایہ ان تک پہنچ جائے گا ۔کسی نئے سائبان کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔                
Share:

0 comments:

Post a Comment

Kindly Report Dead or Broken link..

General Help
+923357764997
+923457818315

CONTECT US

ہمارے متعلق شفا ء علی آن لائین تشخیص و علاج

ہمارے متعلق شفا ء علی آن لائین تشخیص و علاج کی سروس  لوگو ں کے مسائل اور وقت کی ضرورت کے تحت شروع کی گئی دور درازکے  اور ایسے لوگ جو ...

Blog Archive