Monday 4 September 2017

جنات اور شیاطین کے ٹھکانے

  جنات اور شیاطین کے ٹھکانے
جنات اور شیاطین کے ٹھکانے


جنات اور شیاطین کی سب سے من پسند جگہ گندگی اور غلاظت کے ڈھیر ہوتے ہیں ۔
چنانچہ (۱) بیت الخلاء (۲) جانوروں کے باڑے (۳) گندی نالیاں اور نالے ان کی پسندیدہ رہائش گا ہیں ہوتی ہے ۔ ان کے علاوہ (۴) پرانے درخت (۵) بالخصوص پیپل (۶) برگد (۷) جامن (۸) انار کا درخت (۹) کھنڈرات اور ویرانے (۱۰) ندی نالے (۱۱) سنسان اور بے آباد علاقے (۱۲) گھنے جنگل (۱۳) سمندری جزیرے (۱۴) پہاڑ (۱۵) دوپہاڑوں کے درمیان وادیاں (۱۶) بے آباد پرانے گھر (۱۷) وہ مکانات جوزیادہ تربند رہتے ہوں (۱۸) مختلف زمینی مخلوقات (سانپ ، چوھے وغیرہ )کے بلِ (۱۹) کفار کے عبادت خانے (مندر ، گرجا اور گوردوار ے وغیرہ) (۲۰) آباد زمینوں کے درمیان میں پائے جانے والے خالی مقامات (۲۱) پانی (۲۲) گندے پانی کے جوھڑ (۲۳) زمین کے نشیبی مقامات اور (۲۴) دیہاتیوں کے پاخانہ پھر نے کے مقامات وغیرہ ۔
یہاں ان میں سے چند مقامات کے بارے میں

احادیث مبارکہ کاثبوت بھی پیش کررہے ہیں ۔ جن سے ان مذکورہ بالا مقامات کے حوالے سے قارئین کومزید بصیرت حاصل ہوگی۔
بیت الخلا ء جنات کا ٹھکانہ ہیں:۔
حضرت زیدبن ارقمؓ روایت کرتے ہیں کہ حضوراقدسﷺ نے ارشاد فرمایا:۔
اِنَّ ھٰذِہِ الْحُشُوْشَ مُحْتَضَرَۃٌ فَاِذَااَتٰی اَحَدُکُمُ الْخَلَاءَ فَلْیَقُلْ: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَاءِثِ ۔
یہ گندگی کے مقامات جنات کے رہنے کی جگہیں ہیں ۔اسلئے جب تم میں سے کوئی شخص قضائے حاجت کیلئے جائے تو یہ پڑھ لیا کرے : اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَاءِثِ۔ (جس کاترجمہ یہ ہے کہ:) اے اللہ میں جنات مردوں اور جنات عورتوں سے تیری پناہ مانگتاہوں ۔ (صحیح ابن حبان ، مستدرک حاکم ، ترمذی ، نسائی ، ابن ماجہ)۔
بسم اللّٰہ کے ذریعے پردہ:۔
حضرت انس بن مالکؓ روایت کرتے ہیں کہ حضرت رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
اِنَّ ھٰذِہِ الْحُشُوْشَ مُحْتَضَرَۃٌ فَاِذَادَخَلَ اَحَدُکُمُ الْخَلَاءَ فَلْیَقُلْ: بِسْمِ اللّٰہِ۔
یہ گندگی والے مقامات جنات کے مسکن ہیں ۔ چنانچہ تم میں سے کوئی آدمی جب بیت الخلاء جائے توبسم اللّٰہ پڑھ لیا کرے ۔ (عمل الیوم واللیلۃ لابن سنی )۔
حضرت علی کرم اللہ وجہہ روایت فرماتے ہیں کہ آنحضورﷺ نے ارشاد فرمایا :۔
سِتْرُمَا بَیْنَ اَعْیُنِ الْجِنِّ وَعَوْرَاتِ بَنِی اٰدَمَ اِذَادَخَلَ اَحَدُکُمُ الْخَلَاءَ اَنْ یَّقُوْلَ : بِسْمِ اللّٰہِ ۔
جنات کی آنکھوں اور بنی آدم کے ستر کے درمیان پردہ یہ ہے کہ جب تم میں سے کوئی آدمی بیت الخلاء میں داخل ہوتو بسم اللّٰہ پڑھا کرے ۔(ترمذی ، ابن ماجہ ،مسند امام احمد)۔
یہاں ملحوظ رہے کہ حضرت علیؓ کی روایت سے جس طرح یہ وضاحت ہوگئی ہے کہ حضرت انسؓ کی روایت میں بسم اللّٰہ پڑھنے کا جوحکم دیاگیا اس کا فائدہ یہ ہے کہ انسان کے ستر پر جنات کی نظر نہیں پڑتی ۔ یہی فائدہ سابقہ دعاء کابھی ہے کہ اس کے پڑھ لینےسے جنات آدمی کے ننگ کو دیکھنے کی صلاحیت سے محروم ہوجاتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ حضور اقدسﷺ کا معمولِ مبارک بھی بیت الخلاء جاتے وقت کا یہی منقول ہے:۔
حضرت انسؓ روایت کرتے ہیں کہ حضوراقدسﷺ جب بیت الخلاء جاتے تھے تو یہ دعاء پڑھاکرتے تھے :۔
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَاءِثِ
اے اللہ ! میں شیطان مردوں اور شیطان عورتوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ (بخاری،مسلم ، ترمذی،ابن ماجہ،مصنف ابن ابی شیبۃ ، مسند دارمی ) ۔
جبکہ امام سعیدبن منصور نے مذکورہ بالا دعاء پر بسم اللّٰہ کا اضافہ بھی روایت کیاہے (سنن سعید بن منصور ، مسندامام احمد ، مصنف ابن ابی شیبۃ )۔
بلوں میں بھی جنات رہتے ہیں:۔
حضرت عبداللہ بن سرجسؓ روایت کرتے ہیں کہ :۔ اَنَّ النَّبِیَّ ﷺ نَھٰی اَنْ یُّبَالَ فِی الْجُحْرِ۔
کہ آپﷺ نے بلوں میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے۔
اس حدیث کے راوی حضرت قتادہ سے لوگوں نے پوچھا کہ بلوں میں پیشاب کرنے سے کیوں منع فرمایا کیاگیا ہے؟تو انہوں نے فرمایا:
کَانَ یُقَالُ: اِنَّھَا مَسَاکِنُ الْجِنِّ۔
یہ کہا جاتاتھا کہ یہ بل جنات کے مسکن ہوتے ہیں ۔(ابوداؤد ، نسائی ، مسندامام احمد بن حنبل ، الجامع الصغیر للسیوطی وصححہ ، صحیح ابن خزیمۃ ، المستدرک للامام حاکم )۔
پانی میں بھی جنات رہتے ہیں :۔
حضرت ابوسعید خدریؓ فرماتے ہیں :۔
رَاَیْتَ حَسَنًاوَّ حُسَیْنًا مُّسْتَنْقِعَانِ وَعَلَیْھِمَا بُرْدَتَانِ فَاَعْظَمْتُ ذٰلِکَ لِحَالِ الْبُرْدَتَیْنِ فَقَالاَ: یَااَبَا سَعِیْدٍ! اَمَا عَلِمْتَ اَنّ لِلْمَاءِ سُکَّانًا؟
کہ میں نے حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنھماکو ایک جھیل میں چادر یں اوڑھے اترتے دیکھا ۔ انہیں چادر یں اوڑھے دیکھ کر مجھے حیرانگی ہوئی ۔ (مجھے حیران دیکھ کر) دونوں حضرات بولے : ابوسعید ! کیا تمہیں معلوم نہیں کہ پانی میں بھی کچھ لوگ سکونت پذیر ہیں؟ (الکنی والا سماء للدولا بی )۔
پانی کے جوہڑاور جنات:۔
کھیتوں اور زمینوں میں چھوٹی بڑی نشیبی جگہوں پر اکثر بارش وغیرہ کا پانی کھڑا ہوجاتاہے ۔ ایسی جگہوں پر بھی جنات ڈیرہ ڈال لیتے ہیں ۔
چنانچہ حضرت ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں ۔

اَنَّ النَّبِیَّ ﷺنَھٰی اَنْ یَّغُوْطَ الرَّجُلُ فِی الَقَرْعِ۔قِیْلَ: وَمَاالْقَرْعُ؟قَالَ اَنْ یَّأْتِیَ اَحَدُکُمُ الْاَرْضَ فِیْھَاالنَّبَاتُ کُلَّمَاقَمَّتْ قَمَاسُّہٗ فَتِلْکَ مَسَاکِنُ اِخْوَانِکُمْ مِّنَ الْجِنِّ ۔
کہ حضواقدسﷺ نے منع فرمایا کہ کوئی آدمی قرع میں پاخانہ نہ کرے ۔صحابۂ کرامؓ نے عرض کیا یارسول اللہ!قرع کیا ہے ؟ توآپ نے فرمایاکہ آدمی ایسی کھیتی میں جائے جس میں فصل لگی ہواور وہاں وہ پانی کوپھلا نگتا پھرے کیونکہ یہ تمہارے جن بھائیوں کی رہا ئش کی جگہ ہے۔(الکامل لابن عدی )۔
پہاڑ اور جزیرے جنات کے مساکن:۔
یہ حدیث حضرت بلال بن حارثؓ کی روایت سے پیچھے متن اور ترجمہ سمیت گذر چکی ہے کہ ایک سفر کے دوران کسی مقام پر آنحضرت ﷺ نے پڑاؤکیا۔ وہاں آپ قضائے حاجت کیلئے نکلے توحضرت بلا ل بن حارث پانی کا لوٹا لے کر ساتھ چل پڑے۔ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے وہاں لوگوں کے جھگڑنے اور شور شرابے کی آوازیں سنیں تو میں نے آپ سے دریافت کیا کہ یہ کیسی آوازیں تھیں توآپﷺ نے فرمایا کہ مؤمن جنات اور مشرکین جنات اپنے کچھ جھگڑوں کا فیصلہ کرانے میرے پاس آئے تھے ۔ پھر ان دونوں فریقوں نے مجھ سے اپنی اپنی رہا ئش کیلئے تعین کا تقاضاکیا تو میں نے مؤمنین جنات کے لئے بستیاں اور پہاڑ مقرر کردئیے جبکہ مشرکین جنات کے لئے کھائیاں ، غاریں اور سمندری جزیرے مقررکردیئے۔
General Help
+923357764997
+923457818315

Share:

0 comments:

Post a Comment

Kindly Report Dead or Broken link..

General Help
+923357764997
+923457818315

CONTECT US

ہمارے متعلق شفا ء علی آن لائین تشخیص و علاج

ہمارے متعلق شفا ء علی آن لائین تشخیص و علاج کی سروس  لوگو ں کے مسائل اور وقت کی ضرورت کے تحت شروع کی گئی دور درازکے  اور ایسے لوگ جو ...

Blog Archive