شرائط علاج

۱ شفا منجانب اللہ ہے چاہے کسی کے پاس کتنی ہی طاقت کیوں نہ ہو ۲ اگر جادو پرانا نہ ہو تواس سے پیدا شدہ مسائل بھی جادو ختم ہو جائے تو ساتھ ہی ختم ہو جاتے ہیں ان صورتوں میں ہم صرف جادو جنات کے اثرات کو ختم کرنے کے ذمہ دار ہیں ۳ جب ساتھ طبی مرض بھی ہواس صورت میں ساتھ طبی علاج ضروری ہے ۴ عورت کی عمر اولاد پیدا کرنے کی نہ رہی ہویا مرد میں طبی نقص بھی ہےکئی دفعہ میاں بیوی طبی اور روحانی علاج سے مکمل ٹھیک ہو جائیں تو بھی اولاد نہ ہو تو یہ اللہ کے اختیار میں ہے ۵ جادو سے شادی یا طلاق ہو چکی ہو;.

تشخیص

ہمارا کام کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مریض کی بذریعہ نام تشخیص کی جاتی ہے کے اس کے مسلے یا بیماری کی اصل وجہ کیا ہے ؟

مستقل علاج

جب یہ بات مکمل واضع ہو جاتی ہے مریض کو جادو جنات کا اثر ہے تو قرآن پاک کی آیات کی روشنی میں اسکے علاج کا عمل اسکے نام پر ہی کیا جاتا علاج کے لیےمریض کا سامنے موجود ہونا لازمی نہیں وہ کہیں بھی ہو کسی بھی حال میں ہو علاج ممکن ہے.

حفاظتی دائرہ یا حصار

جب مستقل علاج کا عمل کیا جاتا ہے تو ساتھ ہی مریض کو اگلے پانچ سال کے لیے ہر قسم کے جادو سے تحفظ کے لیے حفاظتی دائرہ لگا دیا جاتاہے تاکہ مریض کو دوبارہ مخالف کے جادو سے بچایا جا سکے اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے.

5 روزہ مفت علاج

تشخیص کرتے وقت ہی مریض کی تسلی کے لیے پانچ دن کے لیے از خوداس کے جادو جنات کےاثرات کو روک دیا جاتا ہے تاکہ مریض ہماری سروس کو اچھی طرح جانچ سکے کےہمارا دعوا کتنا سچا ہے مریض کو پہلے ہی دن میں ذہنی جسمانی سکون محسوس ہوناشروع ہو جاتا ہے

Saturday 23 September 2017

My Favorite Dua Koi Zabt De Na Jalal De new 2017

Share:

Friday 22 September 2017

Wednesday 20 September 2017

ا ٹھر اہ کا مرض

ا ٹھر اہ کا مرض

خواتین کے لئے ایک نہایت تکلیف دہ اور پریشان کن مرض ہے۔ اس میں بعض اوقات بچے پیٹ میں ہی مرجاتے ہیں ۔بعض دفعہ چوتھے پانچوں مہینے حمل ساقط ہوجاتا ہے۔ بعض دفعہ پیدا ہونے کے بعد پہلے یا چھٹے مہینے فوت ہوجاتے ہیں ۔ پیدا ہوکر مر نے والے بچے عام طورپر آخر میں سبز رنگ کے دست کرتے ہوئے جان ہار جاتے ہیں اور آخر میں ان کا رنگ بھی سبز پڑجاتاہے ۔ بعض خواتین کو اس طرح کا اٹھر اہ ہوتا ہے کہ حمل لڑکے کا ہو تو ساقط ہوجائے گا اور لڑکی کا ہوتو پرو ان بھی چڑھے گا اور بچی بھی نارمل حالت میں پیدا ہوگی ۔ بعض کا اس کے برعکس ہوتا ہے ۔
کئی دفعہ بچہ تو پیدا ہو جاتا ہے لیکن بچہ اکثر بیمار رہتا ہے اور اسکا وزن کم ہوتا  جاتا ہے اکثر دست لگے رہنا جسم میں حرارت
رہتی ہے جیسے بخار ہو اور بچہ اکثر روتا
اور ڈرتا ہے جسم کو ایسا لگتا ہے جیساکسی نے پکڑ کر جھٹکا دیا ہو یا ماں اور بچہ دونوں بیمار ہوتے ہیں
عورتوں میں اٹھراہ کی چند عام علامات
جسم پر نیل پڑجانا
ماہواری خراب رہنا
جسم میں سستی کمر میں درد
ہاتھوں کا سو جانا
سر کا سو جانا
برے برے خواب آنا
اولاد کا پیدا نہ ہونا جبک طبی طور پر میاں بیوی ٹھیک ہیں اگر کسی عورت کو یہ علامات ہیں تو اسے کسی کامل روحانی معالج سی اپنی تشخیص کروالینی چاہیے روحانی علاج کے بعد طبی علاج بھی فائدہ دے گا جو ادویات پہلے اثر نہیں کرتی تھیں اب مکمل فائدہ کریں گی یہ مرض اکثر اٹھراہ زدہ عورت سے دوسری عورت یا بچے کو منتقل ہو جاتا ہے
کہتے ہیں کہ اٹھراہ آٹھ قسم کا ہے ( واللہ اعلم )کوئی مخالف جادو سے بھی یہ مسائل پیدا کرسکتا ہےاور جنات کےاثر سے بھی یہ تکلیف ہو سکتی ہے اور بعض اوقات طبی اور قدرتی وجوہات بھی اس مرض کا باعث بن سکتی ہی لیکن اصل وجہ کامل معالج ہی بتا سکتا ہے                         
Share:

Sunday 17 September 2017

شرائط علاج

شرائط علاج 

۱ شفا منجانب اللہ ہے چاہے کسی کے پاس کتنی ہی طاقت کیوں نہ ہو
۲ اگر جادو پرانا نہ ہو تواس سے پیدا شدہ مسائل بھی جادو ختم ہو جائے تو ساتھ ہی ختم ہو جاتے ہیں      ان صورتوں میں ہم صرف جادو جنات کے اثرات کو ختم کرنے کے ذمہ دار ہیں
۳ جب ساتھ طبی مرض بھی ہواس صورت میں ساتھ طبی علاج ضروری ہے
۴ عورت کی عمر اولاد پیدا کرنے کی نہ رہی ہویا مرد میں طبی نقص بھی ہےکئی دفعہ میاں بیوی طبی اور روحانی علاج سے مکمل ٹھیک ہو جائیں تو بھی اولاد نہ ہو تو یہ اللہ کے اختیار میں ہے 
۵ جادو سے شادی یا طلاق ہو چکی ہو
۶ جادو جنات سے کوئی مالی نقصان ہو چکا ہو ہاں علاج کے بعد آئندہ نہیں ہو گا
۷ شادی کی عمر نہ رہی ہو یا عمر تو ہے ساتھ کوئی اور وجوہات بھی ہوں
۸ مریض پیدائشی گونکا بہرہ اندھا 
 ذہنی امراض کا شکار یا اپاہج ہے
۹ انسان مرض موت میں مبتلا ہے
۱۰ کوئی ایسا نقصان جسے پورا کرنا انسانی طاقت سے باہر ہو
۱۱ علاج کا عمل نوری علم سے مریض کے نام پر کیا جاتا ہے تعویز دھا گہ وغیرہ نہیں دیا جاتا
۱۲ جھگڑا جادو کے علاوہ گھریلو مسائل کی وجہ سے بھی ہو یا متعلقہ شخص سخت اور وہمی بھی ہو
۱۳ جادو سے طابع ہو نے کے علاوہ بھی متعلقہ فرد خود بھی جس نے اپنے تابع کرنے کو جادو کروایا اس سے دلچسی رکھتا ہو
۴۱ کاوربار ختم ہوچکا اب سرمایہ نہیں یا اور جو کاروباری اصول اور ضرورتیں ہوتی  ہیں وہ پورے نہیں.
 (نوٹ )ہرمریض کے علاج کی فیس مختلف ہو سکتی ہے جو کہ مرض کے مطابق ہو گی 
Share:

تشخیص

 تشخیص 


ہمارا کام کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مریض کی بذریعہ نام تشخیص کی جاتی ہے کے اس کے مسلے یا بیماری کی اصل وجہ کیا ہے ؟
۱ کیا کسی نے کوئی شیطانی عمل سے کچھ کیا ہے؟
۲  کسی جن کا اثر ہے؟
۳ کسی کی نظر بد کا اثر ہے؟
۴  قدرتی پریشانی ہے؟
۵ کوئی طبی مرض ہے ؟
 ۶ مریض کا وہم ہے اور مسلہ کوئی بھی نہیں؟
۷ اگر جادو یا جنات کا اثر نظر آئے تو خود اس کی ساری علامات وجوہات تفصیل سے  بذریعہ وائس میسج اسکے  اکاونٹ میں بروقت بھیج دی جاتی ہیں  اور مستقل علاج کی فیس اور دورانیہ بھی بتا دیا جاتا ہے  اور ساتھ ۵ روز کے لیے مفت علاج کا نمونہ از خود دیا جاتا ہے تا کہ مریض ہماری سروس چیک کرے اور مطمعن ہونے کے بعد مستقل علاج کے لیے رجوع کرے جب متعلقہ فر د اپنی پریشانی بیماری کی وجہ اور علامات سن کر مفت علاج کی سروس سے مطمعن ہو کر تصدیق کردے اور وہ علاج کا کہےتو اس کا علاج شروع کیا جاتا ہی جو بذریعہ نام ہی ہوتا ہے مریض دنیا میں یہاں مرضی رہتا ہو
Share:

مستقل علاج

 مستقل علاج 

جب یہ بات مکمل واضع ہو جاتی ہے مریض کو جادو جنات کا اثر ہے تو قرآن پاک کی آیات کی روشنی میں اسکے علاج کا عمل اسکے نام پر ہی کیا جاتا علاج کے لیےمریض کا سامنے موجود ہونا لازمی نہیں وہ کہیں بھی ہو کسی بھی حال میں ہو علاج ممکن ہے جیسے ہی مریض پر نوری علم کا عمل ہو تا مریض اگلے ہی کچھ لمحات میں اپنے اندر فرق محسوس کرتا ہے جسم اور دماغ پر سکون ہونا شروع ہوجاتا ہےجادو جنات سے پیدا شدہ مسائل اگلے چند روز میں ختم ہو جاتے ہیں اور پرُسکون اور کامیاب زندگی شروع ہو جاتی ہے
علاج کے لیے تعویزات پہننے یا خود آکر دم وغیرہ کی ضرورت نہیں اگر کسی کے گھر پر جادو جنات کا اثر تو بھی گھر میں موجود لوگوں کے نام کے ذریعے علاج ممکن ہے
علاج کے لیے مریض کو عمل یا وظیفہ وغیرہ نہیں کرنا پڑتا اگر مریض کو ساتھ طبی بیماری بھی تو اسکو طبی علاج کروانا لازمی ہے اس مقصد کے لیے ہمارے 
مقرر کردہ طبیب سے رجوع کریں انشاءاللہ زیادہ بہتر نتائج ملیں گے

Share:

حفاظتی دائرہ یا حصار

 حفاظتی دائرہ یا حصار
 حفاظتی دائرہ یا حصار

جب مستقل علاج کا عمل کیا جاتا ہے تو ساتھ ہی مریض کو اگلے پانچ سال کے لیے ہر قسم کے جادو سے تحفظ کے لیے حفاظتی دائرہ لگا دیا جاتاہے تاکہ مریض کو دوبارہ مخالف کے جادو سے بچایا جا سکے اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے مریض جادو کے نقصانات سے بچ جاتا ہے اگر کسی بھی وجہ سے ان پانچ سالوں میں  جادو کا اثر ہو  جاتا ہے تو مریض کے مطلعع کرنے پر فوری مفت علاج کیا جاتا ہے
مریض کی بھیجی گئی معلومات آن لائن ہمارے ہاں محفوظ ہوتی ہیں
Share:

5 روزہ مفت علاج

5 روزہ مفت علاج
5 روزہ مفت علاج

تشخیص کرتے وقت ہی مریض کی تسلی کے لیے پانچ دن کے لیے از خوداس کے جادو جنات کےاثرات کو روک دیا جاتا ہے تاکہ مریض ہماری سروس کو اچھی طرح جانچ سکے کےہمارا دعوا کتنا سچا ہے مریض کو پہلے ہی دن میں ذہنی جسمانی سکون محسوس ہوناشروع ہو جاتا ہے اگر مریض مطمعن ہو جاتا ہے اور اس علاج کو مستقل برقرار رکھنا چاہتا ہے تو اس کو بتائی گئی فیس ادا کرنا ہو گی اگرکسی وجہ سےوہ مستقل علاج نہیں کروانا چاہتا تو پانچ روز کا وقت پورا ہوتے  ہی جادو جنات کے روکے ہوئے اثرات کھول دئیے جاتے ہیں
 (نوٹ) ان پانچ دنوں میں آپ کو فائدہ یہ نظر آئے گا ذہن اور جسم پر سکون اور ہلکا محسوس ہو گا جادو جنات کے پیدا کردا دیگر مسائل جیسے کے کاروباری بندش شادی کی بندش بیماری  کمزوری جھگڑے اولاد کی بندش ان مسائل کو مکمل ختم ہوتےکچھ اور وقت درکار ہوتا ہے 
Share:

ہمارے متعلق شفا ء علی آن لائین تشخیص و علاج

ہمارے متعلق


شفا ء علی آن لائین تشخیص و علاج کی سروس  لوگو ں کے مسائل اور وقت کی ضرورت کے تحت شروع کی گئی دور درازکے  اور ایسے لوگ جو مریض کو  معالج کے پاس نہیں  لا سکتے یا ایسے لوگ جو اپنے مسائل دوسرے عام لوگوں سے شیئر نہیں کرنا چاہتے ہے  اوراپنے مسائل اور پرشانیوں کی اصل وجہ اور علامات صرف معالج سے جاننا چاہتے ہیں اور آسانی اور تیزی سے باپردہ گھر بیٹھےحل کروانا چاہتے ہیں ان کے لیے یہ سروس ایک نعمت سے کم نہیں  سو فیصد اسلامی تشخیص و علاج عین قران پاک سے کیے جاتے ہیں اور رزلٹ اللہ کے فضل  سے ۹۹ فیصدکامیابی  ہے آج کے دور کے جعلی پیروں عاملوں کےتمام ہتھکنڈوں سے بچنے کے لیے عوام کے لیے بہترین زریعہ ہے یہ سروس ۔ ہمارے ہاں صرف جادو جنات کی تشخیص و علاج کا ہی عمل کیا جاتا ہے اس کے علاوہ اور کوئی عمل نہیں کیا جاتا 2003 سے اس  کا آغاز کیا گیا دنیا کے مختلف ممالک سے لوگ مستفید ہو رہے ہیں اور اس سروس کو پسند کر رہے ہیں  اور ہزاروں لوگ اس سروس کو حاصل کرنے کے بعد آج  کامیاب زندگی گزار رہے ہیں
Share:

Saturday 16 September 2017

گھروں میں رہنے والے جنّات

گھروں میں رہنے والے جنّات
گھروں میں رہنے والے جنّات

جنّات سانپ کی شکل بدل کر لوگوں کے سامنے آتے رہتے ہیں اس لیے رسول اللہ ﷺ نے گھروں میں رہنے والے جنّات کو قتل کرنے سے منع فرمایا ہے ایسا نہ ہو کہ قتل کردیے جانے والا کوئی جنّ مسلمان ہو
صیح مسلم میں حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ مدینہ میں جنّوں کی ایک جماعت ہے جو مسلمان ہو چکی ہے جو شخص ان میں سے کسی کو دیکھے توتین مرتبہ اسے نکلنے کے لیے کہے اگر اس کے بعد نظر آئے تو اسے قتل کردے اس لیے کہ وہ شیطان ہے“ ایک صحابی ؓ نے گھروں میں رہنے والے کسی سانپ کو قتل کردیا تھا اسی مسلمان جنّ میں سے کسی کی موت ہو گئی تھی امام مسلم ؒ نے صیح روایت کے ساتھ نقل کیا ہے کہ ابو سائب ابوسعید خدری ؓ سے ملاقات کے لیے انکے گھر گئے اس وقت وہ نماز پڑھ رہے تھے ابو سائب کہتے ہیں کہ میں اس انتظار میں بیٹھ گیا کہ وہ نماز ختم کرلیں اتنے میں مجھے گھر کے اندر رکھی گئی کجھورکی خشک شاخوں میں سے آواز آئی میں دیکھا تو وہ سانپ تھا حضرت ابو سعید ؓ نے اشارے سے ابوسائب کو بیٹھ رہنے کو کہا نماز کے بعد کمرے کی طرف اشارہ کر کے فرمایااس کمرے کو دیکھ رہے ہو اس میں ایک جوان رہتا ہے اس کی نئی نئی شادی ہوئی ہے یہ جنّ تھا جنّات زیادہ تر سانپ کی شکل اختیار کرتے ہیں اس لیے مارنے کے حوالے سے یہ حکم جنّات کے ساتھ مخصوص ہے دوسرے ایسے جانوروں کے لیے نہیں جو قاتل ہوتے ہیں گھروں میں رہنے والے سانپ اگر نکل آئیں تو ہم انہیں گھر چھوڑنے کے لیے کہیں تین دن تک اگر گھر نہ چھوڑیں تو سمجھیں یہ مسلمان جنّ نہیں بلکہ شیطان کا پیروکار ہے اس کے بعد اسے قتل کردیں مگر یہ حکم سب سانپوں کے لیے نہیں ہے حضور اکرم ﷺ نے فرمایا”سانپوں کو قتل نہ کرو مگر جوچھوٹا یا زہریلا ہو اسے مار ڈالو کیونکہ اس ے حمل ساقط اور بصارت ختم ہو جاتی ہے“  
Share:

جنّوں میں بھیس بدلنے کی صلاحیت

جنّوں میں بھیس بدلنے کی صلاحیت 
جنّوں میں بھیس بدلنے کی صلاحیت
  

جنّوں میں انسان اور حیوان کے بھیس بدلنے کی قوت و صلاحیت موجود ہے وہ سانپ بچھو اونٹ گائے بکر ی او ر گھوڑے و دیگر جانوروں کی شکل اختیار کرلیتے ہیں جنگ بدر کے موقع پر شیطان مشرکین مکہ کے پاس سراقہ بن مالک کی شکل میں آیا اور ان سے مدد کا وعدہ کیا تھا لیکن جب دونوں فوجو ں کی ٹکر ہوئی تو آسمان سے فرشتوں کو اترتا دیکھ کر بھاگ گیا قاضی ابو یعلی کہتے کہ جنّات میں ایسی طاقت نہیں کہ وہ ازخود کوئی شکل اختیا رکرلیں ہو سکتا ہے اللہ تعالیٰ نے انہیں کوئی کلمات اور طریقے سکھائے ہوئے جس کے بعد وہ اپنی اصلی شکل سے دوسری شکل اختیار کر لیتے ہوں۔ عبداللہ بن عبید بن عمیر سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ سے ان جنّات کے بارے میں پوچھا گیا جو رنگ بدلتے ہیں تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ جنّات جادوگر جنّا ت ہوتے ہیں سعد بن ابی وقاص سے روایت ہے کہ رنگ بدلنے والے شیاطین کو دیکھنے پر ہمیں اذان دینے کا حکم دیا گیا ہے نتیجہ یہ کہ جنّات انسانی و حیوانی شکلیں بدل لیتے ہیں 
Share:

جنّات اور فن تعمیر و صنعت

جنّات اور فن تعمیر و صنعت 
جنّات اور فن تعمیر و صنعت

اللہ رب العزت نے اپنے پیارے نبی سیدنا سلیمان ؑ کے لیے جنّات کو مسخر کردیا تھا یعنی جنّات انکے مکمل قابو میں کردیے گئے تھے جنّات سیدنا سلیمان ؑ کے لیے ایسے کام کرتے تھے جن میں صلاحیت، دانشمندی اور فنی مہارت ہوتی تھی سورۃ السباء میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایاہے کہ ”اور ایسے جنّ اس کے تابع کردیے جو اپنے رب کے حکم سے اس کے آگے کام کرتے تھے ان میں جو ہمارے حکم سے روگرانی کرتا اس کو ہم بھڑکتی ہوئی آگ کا مزہ چکھاتے۔ وہ اس لیے بناتے تھے جو کچھ وہ چاہتا اونچی عمارتیں، تصویریں، بڑے بڑے حض جیسے لگن اور اپنی جگہ سے نہ ہٹنے والی دیگیں“شاید زمانہ قدیم میں بھی ریڈیو اور ٹیلی ویژن جیسی چیزیں دریافت ہو چکی تھیں۔ اور یہ انکا دوسرا دور ہو جو آج دیکھا جارہا ہے  
Share:

جنّات کی طاقت

 جنّات کی طاقت
 جنّات کی طاقت

اللہ تعالیٰ نے جنّات کو ایسی طاقتیں اور صلاحتیں بخشی ہیں جو انسانوں کو بھی نہیں بخشیں اللہ تعالیٰ نے انکی طاقتوں کا ذکر بھی کیا ہے جن میں ایک یہ بھی ہے کہ وہ منٹوں سے ایک جگہ سے دوسری جگہ چلے جاتے ہیں 
چانچہ جنّات میں سے ہی ایک جنّ نے اللہ تعالیٰ کے بنی سلیمان ؑ سے کہا تھا کہ وہ ملک یمن کی ملکہ کا تخت صرف اتنی دیر میں لا سکتا ہے کہ ایک بیھٹا ہوا شخص کھڑا ہو جائے جنّات زمانہ قدیم میں آسمانوں پر چڑھ کر وہاں کی خبریں چرایا کرتے تھے مجموعی طور پر جنّات کی طاقت انسانوں کی طاقت سے بہت زیادہ مگر انسان کو اللہ تعالیٰ نے علم عطاء فرمایا ہے کہ وہ جنّات کو قابو کر سکے 

Share:

جنّات کے مکانات اور ملنے کے اوقات

 جنّات کے مکانات اور ملنے کے اوقات
 جنّات کے مکانات اور ملنے کے اوقات 

جنّات اس زمین پر ہی بستے ہیں جس پر ہم رہتے ہیں جنّات کی پسندیدہ جگہوں میں ویرانے غسل خانے 
گندی جگہیں، کوڑا کباڈخانہ، اور قبرستان وغیرہ جیسی جگہوں میں پناہ لیتے ہیں غسل خانے کے اندر عبادت کرنے کی ممانعت اسی وجہ سے ہے کہ ایسی جگہوں پر جنّات ہوتے ہیں شیاطین ایسی جگہوں پر بھی ہوتے ہیں جہاں وہ فتنہ فساد برپا کر سکیں۔ بلال بن حارث ؓ صحابی رسول ﷺ ہیں ان سے ایک روایت ہے کہ وہ ایک سفر سرکار دوعالم ﷺ کے ساتھ تھے آقاﷺ کی عادت تھی کہ جب آپ قضاء حاجت کے لیے جاتے تو دور تشریف لے جاتے۔ صحابی ؓ نے لوٹا آپ ؑ کو دیا اور آپ ؑ دور تشریف لے گئے تو بہت شورشرابے کی آوازیں سنائی دیں جب واپسی پر صحابی ؓ نے سرکار دوعالم ﷺ سے شور شرابے کی وجہ پوچھی تو آپ نے فرمایا کہ مسلمان اور کافر جنّات اپنے اپنے رہنے کی جگہوں کے بارے میں آپس میں لڑ رہے تھے پھر میں نے انکی رہنے کی جگہیں متعین کر دیں مسلمان جنّات کے لیے بلند زمین اور کافر جنّات کے لیے پست زمین متعین کردی کچھ بزرگوں سے روایت ہے کہ جنّات مسلمانوں کے گھروں پر رہتے ہیں 
Share:

کیا انسانوں اور جنّات میں شادی بیاہ ممکن ہے؟

کیا انسانوں اور جنّات میں شادی بیاہ ممکن ہے؟
کیا انسانوں اور جنّات میں شادی بیاہ ممکن ہے

ہمیشہ یہ بات سننے میں آتی ہے کہ کہ فلاں آدمی نے جنّ عورت سے شادی کی یاں فلاں عورت نے جنّ مرد سے شادی کی ہے علامہ سیوطی ؒ نے بہت سے بزرگوں سے ایسے واقعات بیان کیے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے جنّوں اور انسانو ں میں شادیاں ہوئی ہیں علامہ ابن تیمیہ نے اپنی کتاب مجموع الفتاویٰ میں لکھا ہے کہ ”کبھی کبھی انسان اور جنّات آپ میں شادیاں بھی کرتے ہیں ان سے اولاد بھی ہوتی ہے یہ بات بہت مشہور ہے“ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ جب انسان اپنی بیوی سے ہم بستری کرتا ہے اور بسم اللہ نہیں پڑتا تو شیطان اس کی بیوی سے مجماعت کرتا ہے لیکن اس حدیث کی کوئی روایت درج نہیں ہے ایک اور روایت حضرت ابن عباسؓ سے آپ ؓ فرماتے ہیں اگر آدمی حیض میں اپنی بیوی سے صحبت کرتا ہے تو شیطان اس کی بیوی سے صحبت کرنے میں سبقت لے جاتا ہے بیوی حاملہ ہو جاتی ہے اور اس سے اولاد میں ہیجڑا پیدا ہوتا ہے نبی اکرم ﷺ نے انسانوں کو جنّات کے ساتھ شادی کرنے سے منع فرمایا ہے اس لیے مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ جنّات کے ساتھ شادی نہ کریں فقہاکرام نے جنّات کے ساتھ شادی سے منع کیا ہے مالک ابن انس ؓ سے پوچھا گیا کہ ایک جنّ ہمارے ہاں کی ایک لڑکی کو شادی کی دعوت دے رہا ہے اس کی خواہش یہ ہے کہ وہ حلال طریقہ سے کرے حضرت مالک ابن انس ؓ نے جواب دیا کہ یہ جائز تو ہے مگر مجھے اس بات میں فساد کا شبہ ہے کہ کوئی مسلمان عورت حاملہ ہو اور اس سے پوچھا جائے کہ تمہارا شوہر کون ہے؟ وہ جواب دے کہ جنّ پھر اس سے اسلام میں فساد برپا ہو“اس تحقیق کے باوجود تاریخ میں ایسے بہت سارے واقعات ملتے ہیں کہ جنّات اور انسانوں میں شادیاں ہوئی ہیں بزرگ فرماتے ہیں جنّات نے انسانوں سے انکا روپ دھار کر ہی شادیاں کی ہوئی ہوتی ہیں 
اس بات کو قاضی جلال الدین احمد بن قاضی حسام الدین رازی ؒ جیسے معتبر بزرگ بھی مانتے ہیں  
Share:

کیا جنّات میں شادی بیا ہ بھی ہوتے ہیں؟


کیا جنّات میں شادی بیا ہ بھی ہوتے ہیں؟
یہ بڑی دلچسپ بات ہے کہ آیا انسانوں کی طرح جنّات میں شادی بیاہ ہوتی ہے اور وہ اس کے ذریعے اپنی نسل بڑھاتے ہیں موامع الانوار البھیہ کے مصنف نے ایک حدیث نقل کی ہے کہ جس طرح نسل آدم کا سلسلہ جاری ہے اسی طرح جنوں کی نسل کا سلسلہ بھی جاری ہے لیکن جنّوں کی نسل انسانوں کی نسل سے کم ہے بہر حال یہ ایک حقیقت ہے کہ جنات کی اولاد کا سلسلہ جاری ہے یہی وجہ ہے کہ انکی نسل اتنی زیادہ ہے 
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اس نے تمام چیزوں کے جوڑے بنائے ہیں جنات بھی مخلوق ہیں 
Share:

جنّات کی غذاکیا ہے؟ جنّات کیا کھاتے ہیں؟

جنّات کی غذاکیا ہے؟جنّات  کیا کھاتے ہیں؟
جنّات کی غذاکیا ہے؟ جنّات  کیا کھاتے ہیں

جنّوں کے کھانے پینے کے متعلق لوگوں کا اختلاف ہے کچھ لوگ کہتے ہیں کہ تمام قسم کے جنّات نہ کچھ کھاتے ہیں اور نہ ہی کچھ پیتے ہیں یہ روایت غیر معتبر ہے بعض لوگ کہتے ہیں کہ جنّات صرف سونگھتے ہیں لیکن ان روایات میں کوئی صداقت نہیں اور نہ ہی ان کا قرآن وحدیث سے کوئی تعلق ہے صیح بخاری میں سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے انکو ہڈی اور گوبر سے استنجا نہ کرنے کا حکم فرمایا جب سرکار دوعالم ﷺ سے اس بات کا راز معلوم کیا گیا تو آپﷺ نے فرمایا کہ یہ جنّات کی غذا ہے ترمذی شریف میں بھی صیح حدیث کی روایت موجود ہے کہ گوبر اور ہڈی سے استنجا نہ کرو کیوں کہ تمہارے جنّات بھائیوں کی غذا ہے 
Share:

شیطان اور جنّات سمجھ بوجھ رکھتا ہے؟

شیطان اور جنّات سمجھ بوجھ رکھتا ہے؟

شیطان جس کا ذکر قرآن کریم میں کئی مرتبہ ہے اس کا تعلق بھی جنّات کی دنیا سے پہلے کا ہے پہلے پہل یہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا تھا اس نے آسمان میں فرشتوں کے ساتھ رہائش اختیار کی اور وہ جنت میں رہا جب اس نے اللہ رب العزت کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سیدنا آدم ؑ کو سجدہ کرنے سے انکار کیا تو اللہ تعالیٰ نے اسے اپنے دربار سے نکال دیا شیطان کو شیطان اس لیے کہتے ہیں کیوں کہ اس نے اپنے رب سے سرکشی کی تھی قرآن کریم میں شیطان کو طاغوت بھی کہا گیا ہے اور اسے ابلیس بھی کہا گیا ہے
قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ  ”جن لوگوں نے ایمان کا راستہ اختیار کیا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں لڑتے ہیں اور جنہوں نے کفر کا راستہ اختیار کیا ہے وہ طاغوت کی راہ میں لڑتے پس شیطان کے ساتھیوں سے لڑو اور یقین جانوحقیت میں شیطان کی چالیں نہایت کمزور ہیں۔ سورۃ النساء 
کیا شیطان سمجھ بوجھ رکھتا ہے؟
شیطان کے متعلق قرآن و حدیث اور صحابہ کرام ؓ کی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ شیطان ایک ایسی مخلوق ہے جو سمجھ سوجھ بوجھ رکھتا اور عقل و ادراک اور حرکت اور ارادہ کی صلاحیت رکھتا ہے 
Share:

کون کون جنات کو دیکھ سکتا ہے

کون کون جنات کو دیکھ سکتا ہے
کون کون جنات کو دیکھ سکتا ہے
 
گدھوں اور کتوں کا جنّات کو دیکھنا 

یہ بات حقیقت ہے کہ جنّات ہمیں یعنی انسانوں کو نظر نہیں آتے ہیں مگر بعض جاندار وں مثلاََگدھے اور کتے جنّات کو دیکھتے ہیں مسند احمد اور ابودود میں حضرت جابرؓ سے صیح حدیث کے ساتھ روایت موجود ہے کہ   ’اگر تمہیں رات میں کتے اور گدھے کی آواز سنائی دے تو اللہ تعالیٰ کے ذریعے شیطان سے پناہ مانگو۔ اس لیے نکہ گدھے اور کتے ایسی چیزیں دیکھتے ہیں جو تم نہیں دیکھتے۔ اس میں تعجب نہیں کہ کیونکہ سائسندانوں نے یہ تحقیق کی ہے بعض جانداروں میں ایسی چیزیں دیکھنے کی صلاحیت موجود ہے جو عام انسان کی صلاحیت میں نہیں ہے جیسے شہد کی مکھی سورج کی بدلی ہوئی حالت میں بھی اسے دیکھ لیتی ہے اور رات کی تاریکی میں الو بھی ساری اشیاء کو دیکھ لیتا ہے۔ سائنس کی تحقیقات سے بھی اسلام کی سچائی ثابت ہو رہی ہے 
Share:

جنّات انسان اور فرشتے تین بڑی مخلوقات

 جنّات انسان اور فرشتے تین بڑی مخلوقات 

اللہ رب العزت نے کائنات میں نظر آنے اور نہ آنے والی بے حساب مخلوقات کو پیدا کیا ہے زمین پر نظر آنے والی مخلوق لاکھوں قسم کی ہے اور بہت ساری مخلوق جو ابھی تک انسان کی آنکھ سے اوجھل ہے جبکہ مخلوق کی کچھ قسمیں آہستہ آہستہ زمین سے ختم ہوتی جارہی ہیں جبکہ کچھ نئی نسلیں آہستہ آہستہ آشکار ہوتی رہتی ہیں مخلوقات میں سب سے اشرف و اعلیٰ مخلوق انسان کو قرار دیا گیا اور انسانوں کے باپ سیدنا آدم ؑ کو تمام فرشتوں کی طرف سے سجدہ کروانا اللہ تعالیٰ کی طرف انسان کو دیے جانے والے مرتبے اور عظمت کو ظاہر کرتا ہے فرشتوں کا معاملہ انسانوں اور جنّات کے برعکس ہے ان سے گنا ہ سرزد نہیں ہوتے اور نہ ہی انکی میں اولاد اور شادی بیاہ کا سلسلہ جاری ہوتا ہے وہ اللہ رب العزت کے احکام میں ایک ذرہ برابر بھی حکم عدولی نہیں کرتے جبکہ انسان اور جنّ دو ایسی مخلوقات جن سے نیکی بدی سرزد ہوتی ہے وہ رحمانی اور شیطانی تعلیمات کی پیروی کرتے ہیں انسان کو جہاں فرشتوں پر فضیلت حاصل ہے وہاں جنّات پر افضیلت حاصل ہے جنّات اللہ رب العزت کی طرف سے مبعوث کیے گئے انبیاء کرام ؑ کی تعلیمات کی پیروی کرتے ہیں جس طرح انسان انبیاء کرام ؑ کی پیروی کرتے ہیں اور کچھ خدا کی طرف سے نازل کردہ تعلیمات کے انکاری ہیں یہی معاملہ جنّات کا بھی ہے کسی صیح روایت میں کسی جنّ کو نبی مبعوث کیے جانے کا ثبوت نہیں ملتا۔ 

Share:

جنات کی حقیقت اور انبیاء کرام ؑ کی تعلیمات

جنات کی حقیقت اور انبیاء کرام ؑ کی تعلیمات 
جنات کی حقیقت اور انبیاء کرام ؑ کی تعلیمات 

جنّوں کے وجود کو تسلیم کرنے کی دلیل یہ ہے کہ اس سلسلہ میں انبیاء کرام ؑ سے بہت سارے واقعات نقل کیے گئے ہیں جن کی روایات عام ہیں جن سے یہ بات واضح طور پر معلوم ہوتی ہے کہ جنّات ایک زندہ اور علم و عقل رکھنے والی مخلوق ہے وہ جو بھی کام کرتے ہیں اپنے ارادہ سے کرتے ہیں بلکہ وہ حکم ماننے اور نہ ماننے میں بھی خود مختار ہیں جن کوئی ایسی چیز نہیں جو انسانوں کے ذہن میں پیدا ایک گمان یا وہم ہو
جنّوں کا معاملہ انبیاء کرام ؑ کے واقعات میں اتنا زیادہ ملتا ہے جو شخص اپنے آپ کو انبیاء کرام ؑ کی جماعت کا پیروکار سمجھتا ہے اس کے لیے جنّات کے وجود کا انکار کرنا ناممکن ہے 
علامہ ابن تیمہ فرماتے ہیں کہ ”مسلمانوں کی تمام جماعتیں اور گروہ جنّوں کے وجود کے قائل ہیں اس طرح کفار بھی اور یہودی و عیسائی بھی جنّوں کے وجود کے قائل ہیں اور دوسرے اہل کتاب بھی انکاری نہیں ہیں اسی طرح مشرکین عرب میں حام کی اولاد بھی جنّوں کی وجود کی قائل ہے جبکہ کنعان کے علاقہ کے لوگ اور یونان کے علاقہ میں یافث کی اولاد کے ساتھ ساتھ جملہ فرقے اور جماعتیں جنّوں کے وجود کو تسلیم کرتی ہیں 
Share:

جنّات کی حقیقت کے دلائل

 جنّات کی حقیقت کے دلائل 
 جنّات کی حقیقت کے دلائل
 

علامہ ابن تیمہ مجموع الفتاوی میں فرماتے ہیں کہ 
جنّوں کے وجود کے سلسلہ میں مسلمانوں میں سے کسی جماعت نے مخالفت نہیں کی اور نہ اس سلسلہ میں کہ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی حضرت محمد ﷺ کو جنّوں کا بنی بنا کر نہیں بھیجا گیا بلکہ سرکاردوعالم ﷺ انسانوں کے ساتھ ساتھ جنّات کے بھی نبی ﷺ ہیں 
اکثر کافر جماعتیں بھی جنّات کے وجود کو تسلیم کرتی ہیں 
عیسائی اور یہودی جنّوں کے وجود کے متعلق ایسا ہی یقین رکھتے ہیں جیسے مسلمان رکھتے ہیں البتہ ان دونوں گروہوں میں کچھ لوگ جنّوں کے وجود کے انکاری ہیں جیسے کہ مسلمانوں کے فرقے جہمیہ اور معتزلہ جنّات کا انکار کرتے ہیں حالانکہ بڑے ائمہ جنّات کے وجود کو تسلیم کرتے ہیں 

Share:

جنّو ں کی دنیا کی ایک ناقابل انکار حقیقت

 جنّو ں کی دنیا کی ایک ناقابل انکار حقیقت 

مجموع الفتاوی میں درج ہے کہ کچھ لوگوں نے جنّوں کے وجود کا بالکل انکار کیا ہے بعض مشرکین کا خیال ہے کہ جنّ سے مراد وہ شیاطین ہیں جو ستاروں کی شکل میں ہوتے ہیں اور اسی کتاب میں درج ہے کہ فلاسفہ کی ایک جماعت کا خیال ہے کہ جنّات سے مراد برے خیالات اور خبیث طاقتیں ہیں جو نفس انسانی میں پائی جاتی ہیں اسی طرح فرشتوں سے مراد وہ اچھے رجحانات و خیالات ہیں جو انسان میں موجود ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر محمد البہی نے سورۃ الجنّ کی تفسیر بیان کی انکے مطابق جنّات سے مراد فرشتے ہیں ان کے نزدیک جنّات اور فرشتے ایک چیز ہیں دونوں میں کوئی فرق نہیں ان کی دلیل یہ ہے کہ فرشتے لوگوں سے اوجھل ہوتے ہیں البتہ انہوں نے جنّات میں ان لوگوں کو شامل کیا ہے جو اپنے ایمان و کفر اور نیکی و برائی کے معاملہ میں انسانوں کی دنیا سے اوجھل ہوتے ہیں 
جنّوں کی دنیا اور انکے وجود کا انکار کرنے والوں کے پاس اس کے سوا کوئی دلیل نہیں کہ انہیں ان کے وجود کا علم نہیں لیکن لاعلمی کی کوئی دلیل نہیں ہو سکتی عقل مند کے یہ بات بڑی شرمناک ہے کہ وہ جس چیز کو جانتا ہے اس چیز کا انکار کر بھیٹے اس کے میں اللہ تعالیٰ نے سورۃ یونس کی آیت نمبر 39میں ارشاد فرمایا ہے کہ ”اصل یہ ہے کہ جو چیز ان کے علم کی گرفت میں نہیں آئی اس کو انہوں نے جھٹلا دیا“
یہ نو ایجاد چیزیں جن کا آج کوئی انکار نہیں کر سکتا اگر کئی سو سال پہلے کو ئی سچا انسان آج کی جدید ٹیکنالوجی کی بارے میں سچی خبر دیتا تو اس دور نے انسانوں نے اس کی بات کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دینا تھا کائنات کے گوشے گوشے میں گونجنے والی آوازیں جو ہمیں سنائی نہیں 
دے رہی ہیں کیا ہمار ا نہ سننا ان کے نہ ہونے اور نہ گونجنے کی دلیل بن سکتا ہے اور آج ریڈیو کی ایجاد ہونے کے بعد وہ آوازیں گرفت میں آگئی ہیں اور ہم انہں سن رہے ہیں اور ساتھ ساتھ ان کی تصدیق بھی کر رہے ہیں 
حقیقت یہ ہے کہ انسانوں اور فرشتوں کے علاوہ جنّوں کی بھی ایک تیسری دنیا آباد ہے 
وہ کوئی جراثیم نہیں ہے بلکہ سمجھ بوجھ اور احساس و ادراک رکھنے والی مخلوق ہے 

اس کے ساتھ ساتھ جناّت شریعت اسلامی کے بھی پیروکار ہیں اور دین کے احکامات احکام اور ممنوعات کے بھی پابند ہیں 

Share:

جنات کی قسمیں

 جنات کی قسمیں
 جنات کی قسمیں 

نبی اکرم سرکار دو عالم ﷺ نے فرمایا کہ جنوں کی تین قسمیں ہیں 
ایک قسم وہ ہوتی ہے جو ہوا میں اڑتی ہے 
ایک وہ قسم ہوتی ہے جو سانپ اور کتوں کی شکل میں ہوتی ہے 
ایک قسم وہ ہوتی ہے جو سفر اور قیام کرتی ہے یعنی بھوت وغیرہ اس کو طبرانی، حاکم اور اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں صیح سند کے ساتھ بیان کیا ہے ابن ابی الدینا نے مکاید الشیطان میں ابودرداؓ سے رووایت کیا کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا
کہ اللہ تعالیٰ نے تین قسم کے جنّ پیدا کیے ہیں 
ایک قسم سانپ بچھو اور کیڑے مکوڑوں کی ہے 
دوسری ہوا کی مانند 
تیسری وہ جو حساب و کتاب اور جزاو سزاکی مطلف ہے 
اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو بھی تین قسموں میں پیدا کیا 
ایک قسم جو چوپایوں کی ہے ان کے بارے میں اللہ رب العزت نے قرآن کریم کی سورۃ الاعراف کی آیت نمبر179میں ارشادفرمایا ہے کہ 
”ان کے دل ہیں مگر سمجھتے نہیں آنکھیں ہیں مگر دیکھتے نہیں کان ہیں مگر سنتے نہیں“
دوسری قسم وہ ہے جس کا جسم بنی آدم کی طرح ہے مگر روح شیطان کی ہے 
تیسری قسم وہ جو بروز قیامت زیر سایہ الہیٰ ہو ں گے جبکہ اس دن کوئی دوسرا سایہ نہیں ہوگا 
علامہ زمحشری فرماتے ہیں میں نے دیہاتیوں کے ہاں جنّوں کے بارے میں ایسی عجیب و غریب چیزیں دیکھی ہیں جن کو بیان نہیں کیا جاسکتا آپ فرماتے ہیں کہ کہ جنّوں میں ایک جنس ایسی بھی ہے جس کی نصف شکل انسان کی سی ہوتی ہے اس کا نام شق ہے یہ مسافر کو تنہا دیکھ کر پریشان کرتا بلکہ بعض اوقات مسافر کو جان سے بھی مار دیتا ہے 
Share:

جنات آگ سے کیوں پیدا ہوئے ہیں

 جنات آگ سے کیوں پیدا ہوئے ہیں؟
 جنات آگ سے کیوں پیدا ہوئے ہیں

ایک اعتراض یہ ہو سکتا ہے کہ جن آگ سے نہیں پیدا ہوئے کیوں کہ جب اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو آدم کے لیے سجدہ کا حکم دیا تو تمام فرشتے سجدہ میں چلے گئے مگر ابلیس نہیں گیا اس کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا فسجدو الا ابلیس سب نے سجدہ کیامگر سوائے ابلیس کے، اس سے معلوم ہوا کہ وہ فرشتوں میں سے تھا کیوں زبان عرب میں کسی چیز کا استثناء دوسری جنس سے نہیں کرتے ہیں مثلاََ یہ نہیں کہا جاتا کہ میرے پاس دس درہم ہیں مگر ایک کپڑا نہیں ہے لہذا اگر ابلیس فرشتوں کی جنس سے نہیں تھا تو تمام فرشتوں سے اس کا استثناء کیونکر جائز ہے جبکہ اللہ تعالیٰ عربی زبان میں ہم سے خطاب کر رہا ہے اس لیے اس سے معلوم ہوا کہ ابلیس فرشتوں کی جنس سے تھا اور جن آگ سے نہیں پیدا کیے گئے ہیں اس اعتراض کا جواب یہ ہے کہ ابلیس فرشتوں کا جنس سے نہیں تھا پھر بھی اس کو فرشتوں کے ساتھ اس لیے جمع کردیا گیا ہے کہ دونوں کے لیے (اپنی جنسیت کے اختلاف کے باوجود) ایک ہی حکم صادر کیا گیا تھا اور وہ سجدہ کا حکم ہے چونکہ زبان عرب میں اس طرح کا استثناء جائز بلکہ اہل عرب مشہور ہے اس لیے مذکورہ بالا اعتراض صیح نہیں۔ صیح بات وہی ہے جو ہم نے کہی۔
ابواوفاء بن عقیل نے اپنی کتاب الفنون میں کہا کہ ایک شخٓص نے جنوں کے متعلق دریافت کیا اور کہا کہ اللہ تعالیٰ انکے متعلق بتایا ہے کہ وہ آگ سے پیدا ہوئے ہیں سورۃ الحجر کی آیت نمبر 27میں ارشاد فرمایا ہے کہ ہم نے جنوں کو آگ سے پیدا کیا ہے۔
نیز یہ بھی بتایا کہ آگ کے شعلے ان کو نقصان پہنچاتے اور انکو جلا دیتے ہیں تو بھلا آگ آگ کو کیسے جلا سکتی ہے؟
ابواوفاء نے جواب دیا معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے جس طرح انسان کو مٹی کیچڑاور پکی ہوئی مٹی کی طرف منسوب کیا ہے اس طرح شیاطین اور جنات کو آگ کی طرف منسوب کیا ہے انسان کا مٹی سے پیدا ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس کی اصلیت مٹی ہے آدمی حقیقت میں خود مٹی نہیں ہے، اسی طرح جن کی اصلیت آگ ہے وہ خود آگ نہیں اس کی دلیل یہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا’نماز میں مجھے شیطان نظر آیا تومیں نے اس کا گلا دبوچ دیا جس سے مجھے اپنے ہاتھوں میں اس کے تھوک کی برودت محسوس ہوئی اگر میرے بھائی سلیمان ؑ کی دعا نہ ہوتی تو میں اسے قتل کر دیتا‘ 
جو شخص جلا دینے والی آگ کو بھلا اس کے تھوک میں برودت کیسے ہو سکتی ہے؟
اس سے ہمارے قول کی صحت ثابت ہوتی ہے یہ بات کہ جنات اب اپنے آتشی عنصر پر باقی نہیں ہیں نبی اکرم ﷺ کے اس فرمان سے بھی معلوم ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا دشمن ابلیس میرے چہرے پر ڈالنے کے لیے آگ کا شعلہ لے کر آیا تھا نیزآپﷺ نے فرمایا شب معراج میں نے ایک عفریت کو دیکھا جو آگ کا شعلہ لے کر میرا تعاقب کر رہا تھا جب بھی میں نے پیچھے دیکھا وہ نظر آیا۔
ان حوالوں سے پتہ چلتا ہے کہ اگر جنات اپنے آتشی عنصر پر برقرار رہے ہوتے تو انہیں اس بات کی ضرورت نہ ہوتی کہ ان میں کاکوئی عفریت یا شیطان آگ کا شعلہ لے کر آتا بلکہ اس کا ہاتھ یا کوئی اور عضو ہی انسان کو چھو کر جلا دینے کے لیے کافی ہوتا جیسا کہ حقیقی آگ محض انسان کو چھو دینے سے جلا دیتی ہے معلوم ہوا کہ آگ تمام عناصر میں گھل مل کر خشکی کی شکل اختیا ر کر گئی ہے ؎
بلکہ بسا اوقات خشکی کا ہی غلبہ ہو جاتا ہے یہ توخود اعضا ء کی وجہ سے یا بدن سے نکلنے والی چیزوں مثلاََ لعاب کی وجہ سے جیسا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ یہاں تک کہ مجھے اپنے ہاتھوں میں اس زبان کی خشکی محسوس ہوتی ہے 
اس میں شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے غذا کو جسم کی بالیدگی کا ذریعہ بنایا ہے 
غذا جتنی گرم یا ٹھنڈی، خشک و تر ہوتی ہے اسی حساب سے بالیدگی اور نشوونما ہو تی ہے 
اس میں بھی شک نہیں کہ جنات وہی چیزیں کھاتے پیتے ہیں جو ہم کھاتے اور پیتے ہیں اس کی وجہ سے ان کے جسم کو بھی غذا کے اعتبار سے نشوونماء اور بالیدگی حاصل ہوتی ہے اور ان میں اولاد کا عمل جاری رہتا ہے 
ان اسباب کی بنیاد پر وہ اپنے آتشی عنصر سے منتقل ہو کر عناصر اربعہ کا مجموعہ ہوگئے 
Share:

عربی زبان میں جنوں کے نام

عربی زبان میں جنوں کے نام 
عربی زبان میں جنوں کے نام 
ابن عبدالبر نے کہا کہ اہل علم و زبان کے نزدیک جنوں کی چند قسمیں ہیں اصلی جن جنی کہتے ہیں وہ جن جو لوگوں کے ساتھ رہتا ہے اس عامر کہتے ہیں اسکی جمع عمار ہے جو جن بچوں کو پریشان کرتا ہے اسے ارواح کرتے ہیں سب سے زیادہ خبیث اور پریشان کرنے والے جن کو شیطان کہتے ہیں جس جن کی شرارت حد سے زیادہ بڑھ جائے اور اس کی گرفت مضبوط تر ہو جائے تو اسے عفریت کہتے ہیں  
Share:

جن بوڑھے ہو کر دوبارہ جوان ہوتے ہیں

جن بوڑھے ہو کر دوبارہ جوان ہوتے ہیں؟
جن بوڑھے ہو کر دوبارہ جوان ہوتے ہیں

ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جنوں کے باپ سومیا کو پیدا کیا اور اس سے کہا کیا چاہتے ہو اس نے کہا میں چاہتا ہوں کہ ہم لوگوں کو دیکھیں لیکن لوگ ہمیں نہ دیکھ سکیں ہمیں زمین میں دفن کیا جائے ہم میں سے بوڑھا ہونے والا دوبارہ جوان ہوجائے چناچہ اس کی یہ خواہش پوری کر دی گئی اب وہ لوگوں کو دیکھتے ہیں لیکن لوگ انہیں نہیں دیکھ سکتے جب وہ مرتے ہیں تو زمین میں مدفون ہوتے ہیں ان میں سے کوئی بوڑھا اس وقت تک نہیں مرتا جب تک دوبارہ جوان نہ ہوجائے یعنی بالکل بچے کی طرح 
ابن عباسؓ نے فرمایا پھر اللہ تعالیٰ نے آدم ؑ کو پیدا کیا اور اس سے فرمایا تم کیا چاہتے ہواس نے کہا پہاڑ یا شاید جنت کہا چناچہ آدم ؑ کو پہاڑ یا جنت دے دیا گیا اسحاق کہتے ہیں کہ مجھ سے جویبر اور عثمان نے سندکے ساتھ یہ بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے جنوں کو پیدا کر کے ان کو زمین کے آباد کرنے کا حکم دیا چناچہ وہ اللہ تعالیٰ کی عباد ت کرنے لگے ایک عرصہ دراز کے بعد انہوں نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی۔ اور کشتوں و خون ریزی شروع کردی۔ ان میں ایک بادشاہ تھا جس یوسف کہا جاتا تھا انہوں نے اس کو قتل کردیا چناچہ اللہ تعالیٰ نے آسمان دنیا سے فرشتوں کی ایک فوج بھیجی اس فوج کو جن کہا جاتا ہے انہی میں ابلیس بھی تھا جو چار ہزار فوج کا کمانڈر تھا فوج زمین پر اتری اور جنوں کی اولاد کو تباہ کردیا اور انکو زمین سے جلاوطن کر کے سمندر کے جزیرورں میں منتقل کردیا ابلیس اور جو فوج اس کے ساتھ تھی اس نے زمین میں کھیتی باڑی اختیا ر کرلی انکے لیے کام کرنا آسان ہو گیا اور انہوں نے زمین ہی میں رہنا اچھا سمجھا 
محمد بن اسحاق نے حبیب بن ثابت وغیرہ سے بیان کی کہ ابلیس اور اسکی فوج آدم ؑ کی پیدائش سے چالیس برس تک زمین میں قیام پذیر رہی  
Share:

جنات کی تخلیق کب ہوئی

 جنات کی تخلیق کب ہوئی؟

اس میں شک نہیں کہ جنات کی تخلیق انسان کی تخلیق سے پہلے ہوئی ہے اس لیے کہ اللہ تعالیٰ سورۃ الحجر کی آیت نمبر 26,27میں ارشاد فرماتا ہے کہ ’ہم نے انسان کو سڑی ہوئی مٹی کے سوکھے گارے سے بنایا اور اس سے پہلے جنوں کو ہم آگ کی لپٹ سے پیدا کر چکے ہیں“
اس بات میں تفصیل ہے کہ جن انسان سے پہلے پیدا کیے گئے ہیں جبکہ بعض دانشوروں اور علماء کا خیال ہے کہ انکی پیدائش انسان سے دوہزار برس پہلے ہوئی لیکن قرآن و حدیث میں اس کی کوئی دلیل نہیں عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جنوں کو انسان سے دو ہزار سال پہلے پیدا کیا ابن عباسؓ نے کہا کہ جنات زمین کے باشندے تھے اور فرشتے آسمان کے فرشتوں نے ہی آسمان کو آبادکیا ہر آسمان میں کچھ فرشتے رہتے تھے اور ہر آسمان کے باشند ے نماز تسبیح اور دعا کرتے ہر اوپر آسمان والے فرشتے نیچے آسمان والوں سے زیادہ عبادت دعا تسبیح اور ذکر و اذکار کرتے اس طرح فرشتوں نے آسمان کو آباد کیا اور جنوں نے زمین کو 
Share:

Tuesday 12 September 2017

جنات کے آگ سے پیدا ہونے پر ایک شبہ اور اس کا جواب

جنات کے آگ سے پیدا ہونے پر ایک شبہ اور اس کا جواب  
اس پر یہ اعتراض ہو سکتا ہے کہ آگ میں اتنی زیادہ خشکی ہو تی ہے کہ اس کے ہوتے ہوئے آگ میں زندگی کا پیدا ہونا مشکل ہے جبکہ زندگی کے وجود کے لیے رطوبت درکار ہوتی ہے اسی طرح اس کے لیے ایک مخصوص ڈھانچہ اور روح جس کو نفس بھی کہتے ہیں ناگزیر ہوتی ہے اس کا جواب یہ ہے کہ یہ اعتراض اپنی جگہ درست ہے لیکن اللہ تعالیٰ یہ قدرت حاصل ہے کہ وہ اس آگ میں اتنی مقدار میں رطوبت فراہم کر سکتا ہے جس سے آگ میں زندگی پیدا ہو سکے اس لیے کہ پانی اور آگ کا اجتماع محال اور مشکل چیز نہیں اگر یہ دیکھنا ہو تو گرم پانی کو دیکھیے کہ وہ آگ کے اجزاء سے گرم ہوتا ہے اور یہ اجزاء پانی کے اجزاء میں مدغم ہو جاتے ہیں اسی لیے گرم پانی جب ہوا میں ہوتا ہے تو آگ کے اجزاء لطیف شکل اختیا رکر کے پانی سے جدا ہوجاتے ہیں اور پانی اپنی پہلی سی خنکی کی طرف لوٹ آتا ہے کیا آپ نہیں دیکھتے کہ جو بھاپ اوپر کو اٹھتی ہے وہ اس لیے کہ آگ کے اجزاء بھی اوپر کو اٹھتے ہیں کیوں کہ آگ کے اجزاء خفیف ہوتے ہیں اورخفیف چیز میں اوپر اٹھنے کی قوت ہوتی ہے اور پانی بھاری ہوا کرتا ہے اس لیے کہ اس میں نیچے آنے کی قوت ہوتی ہے ہر چند کہ بھاپ میں رطوبت کے اجزاء ہوتے ہیں لیکن اس میں زیادہ تر آگ ہی کے اجزاء پائے جاتے ہیں جو مرطوب اجزاء پر غالب ہو کر ان کو بھی اپنے ساتھ اپنے اوپر ساتھ اوپر لے جاتی ہیں اور آبی اجزاء کو اپنی لطافت کے حکم میں کر دیتے ہیں اس طرح پانی اور آگ کے اجتماع کی جو بات ہم نے کہی بالکل ثابت صیح ہو جاتی ہے جب یہ کلیہ صیح ہو گیا تو یہ بات محال نہیں رہی کہ اللہ تعالیٰ رطوبت کے کچھ اجزاء آگ میں پید ا کرتا ہے جس سے آگ میں زندگی آجاتی ہے ان اجزاء کا ڈھانچہ اور روح سے کوئی تعلق نہیں اس لیے کہ آگ بذات خود ڈھانچہ رکھتی ہے اور اس کی روح ہو ا ہے 
جنات کے آگ سے پیدا ہونے پر ایک شبہ اور اس کا جواب  
General Help
+923357764997
+923457818315

Share:

جنات کیا ہے اور جنات کی حقیقت

 جنات کیا ہیں 
جنات کیا ہے اور جنات کی حقیقت 
انسان اور فرشتوں کے علاوہ جنات ایک دوسری دنیا کا نام ہے انسانوں اور جنات میں ایک چیز مشترک ہے کہ دونوں سمجھ بوجھ کی صفت رکھتے ہیں دونوں میں اچھے برے راستہ کو منتخب کرنے کی صلاحیت موجود ہے جنات انسانوں سے چند چیزوں میں مختلف ہیں ان میں سب سے اہم چیز یہ کہ جن کی حقیت انسان کی حقیقت سے مختلف ہے جن کو جن اس لیے کہا جاتا ہے کہ وہ آنکھوں سے اوجھل ہوتا ہے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی سورۃ اعراف میں ارشاد فرمایا ہے کہ ’وہ اور اس کے ساتھی تمہیں ایسی جگہ سے دیکھتے ہیں جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھ سکتے‘ آیت 27
جنات کی حقیت 
اللہ تعالیٰ نے ہمیں قرآن کریم میں خبر دی ہے کہ جنات آگ سے پید ہوئے ہیں چنانچہ سورۃ الحجر میں ارشاد فرمایا ہے کہ 
اور اس سے پہلے جنوں کو ہم آگ کی لپٹ سے پید ا کر چکے تھے 
اور سورۃ الرحمن میں ارشاد ہوا
اور جنوں کو آگ کی لپٹ سے پیدا کیا۔ آیت 15
مشہور اسلامی کتاب البدایہ و النہایہ میں ابن عباس، عکرمہ، مجاہد اور حسن نے کہا کہ مارج میں نار سے مراد شعلہ کا کنارہ ہے اور اور روایت میں ہے کہ خالص اور عمدہ آگ سے پیدا کیا صفحہ 59

امام نووی نے شرح مسلم میں فرمایا ہے کہ مارج سے وہ شعلہ مراد ہے جس میں آگ کی سیاہی کی آمیزش ہو 

General Help
+923357764997
+923457818315

Share:

Monday 4 September 2017

جادو کی علامات

جادو کی علامات 

اس سےپہلےکہ علامات بیان کروں ایک بات عرض کرنا چاہتا ہوں کچھ لوگ کہتے ہیں ہم پر جادو کوئی کیوں کرے گاجب کہ ہم نے کسی پر نہیں کیا یا آج کے جدید دور میں جب کہ ہر  مرض کا علاج ادویات سےممکن ہے تو ان چیزوں پر یقین کرنا جہالت ہے یہ ضروری نہیں آپ کسی پر جادو کریں یا کوئی اور تکلیف دیں گےتوہی آپ پر دشمن   جادو کروا کر بدلہ لے گا اصل میں سب دکھ سکھ اللہ کی طرف سےہیں  یہ جادوئی تکلیف اللہ کی طرف سے بطور امتحان بھی ہو سکتی یا پھر ہمارے کسی گناہ کی سزابھی  زیادہ  تر جادو  حسد   لالچ  اور  بدلے  کی  آگ کی۔ وجہ سے کروایا جاتا ہے  ہر بندے پر جادو اثر کرے یا سارے مسائل جادو سے ہی پیدا ہوں یہ ضروری نہیں کچھ لوگ ہر مسلے کو جادو جنات سے تشبیح دیتےہیں جو کے درست نہیں  رہی بات ہر مرض کا دوا سے علا ج ممکن ہونا یہ بات کافی حد تک درست بھی ہے لیکن ہمیں اکثر مریض دیکھنے کو ملتے ہیں جن کو کسی بھی دوا سےفائدہ نہیں ہوتا کسی میڈیکل ٹیسٹ مں مرض بھی نہیں ملتی بندہ۔پھر بھی بیمار ہے جیسے کوئی اللہ کا بندہ کلام الہی سے دم کرےتو اسے شفا ہونا شروع ہو جاتی ہے مطلب یہ کہ روحانی بیماریو ں کا علاج  کلام الہی اور طبی امراض کا علاج دوا سے ہو گا 
  ۔
یہاں ہم مختصراً چند ایسے نقصا نات کا ذکر کرتے ہیں جوعام طور پر دیکھنے میں آتے ہیں ۔ ان کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ جادو کی صرف یہی چند علامات ہیں۔ بلکہ ان کا تذکرہ محض اپنے قارئین کو جادو کی پہچان کے قریب تر لانے کے لئے کر رہے ہیں۔

(۱) میاں بیوی کی جدائی :
بعض دفعہ جادو کی وجہ سے میاں اور بیوی کے درمیان نفرت اور پھوٹ پید ا کردی جاتی ہے ۔ جو چلتے چلتے طلاق تک جاپہنچتی ہے۔ اگر دیکھیں کہ میاں اور بیوی بات بے بات پہ لڑپڑتے ہیں یا بلا وجہ ایک دوسرے پر نکتہ چینی اور اعتراضات کی بوچھا ڑ کرتے ہیں اور بعد میں سر پکڑکے بیٹھ جاتے ہیں کہ یہ ہم نے کیا کیا ؟ تو پانی سروں سے اونچا ہونے سے پہلے کسی ماہر معالج سے رابطہ کرلیں 
 :(۲)گھر میں دل نہ لگنا:
بعض دفعہ کسی کو کسی گھر سے اکھا ڑنے کے لئے ایسا جادو کیا جاتا ہے کہ وہ شخص ہر جگہ خوش باش رہتا ہے لیکن اس گھر (یا دکان وغیرہ ) میں آتے ہی اس کا دل اداس اداس، پریشا ن پریشان سارہنے لگتا ہے ۔وہاں گھٹن سی محسوس ہوتی ہے جو وہاں سے باہر نکلتے ہی ختم ہوجاتی ہے۔

(۳)میاں بیوی میں نفرت :
بعض دفعہ میا ں بیوی میں مشترکہ نفرت کی بجائے یکطرفہ نفرت کا عمل کیا جاتاہے۔ اگر میاں پر جادو کیا گیا ہے تو وہ بیوی سے نفرت کرنے لگے گا اور بیوی پر کیا گیا ہے تو وہ خاوند سے نفرت کرنے لگے گی۔ کسی وقت جب وہ شخص (میاں یا بیوی ) اس سحری جال سے باہر آتا ہے تواسےاحساس ہوتا ہے کہ یہ میں کیا کر رہا ہوں ؟ لیکن بعد میں بے اختیار وہ دوبارہ وہی حرکت کرتا ہے ۔

(۴)نامعلوم بیماری :
کچھ لوگ کسی سے انتقام لینے کے لئے اس پر نا معلوم بیماری مسلط کر دیتے ہیں۔ بے جہت،بے سمت اور نامعلوم بیماری کا کوئی سر اپکڑا نہیں جاتا ۔ کبھی سر میں تکلیف ہے تو کبھی گھٹنوں میں ! کبھی معدے میں درد ہے تو کبھی کمر میں ! ایک بیماری جاتی نہیں کہ دوسری آدھمکتی ہے۔ اکثر اوقات بیماری ڈاکٹروں کی سمجھ سے بھی باہرہوتی ہے اور میڈیکل ٹیسٹ میں بھی ظاہر نہیں ہورہی ہوتی (یہ ہمارا روزمرہ کا مشاہد ہ ہے)۔

(۵) پورا گھر بیمار رہتا ہے :
بعض دفعہ بیماری کسی شخص کی بجائے پورے گھر پر مسلط کردی جاتی ہے ۔ کبھی کوئی گر پڑتا ہے کبھی کوئی ! ایک بیمار ابھی صحت یاب ہوا نہیں کہ دوسرا بستر پہ پڑگیا ۔ گھر سے دوائیں نکلنے کا نام نہیں لیتیں ۔

(۶) رشتے کی بندش :
لڑکی خوبصورت بھی ہے، تعلیم یافتہ بھی، جہیز کی بھی پر ابلم نہیں، عمر بھی مناسب ہے، رشتے موجود بھی ہیں ۔ لیکن رشتہ کہیں طے نہیں ہوپاتا ۔ یا تو رشتہ گھر تک پہنچتا ہی نہیں! اگر کوئی بھولے سے آہی جائے تو رشتہ طے نہیں ہوتا۔

(۷)اولاد کی بندش :
میاں بیوی دونوں کی میڈیکل رپورٹ صحیح ہے، مگر اولا د نہیں ہوتی ۔ یا بچے پیٹ میں مر جاتے ہیں ۔ یادوسرے تیسرے مہنیے ہی میں ڈی این سی کرانا پڑجاتی ہے ۔یابچہ پیدا ہونے کے چالیس دن کے اندر اندر پیلے اور سبز رنگ کے دست کرتا ہوا مرجاتا ہے اور مرتے وقت اس کا اکثر جسم بھی سبز ہوگیا ہوتا ہے

۸)رزق کی بندش :
دکان ہے تو دکان نہیں چلتی، ملازمت نہیں ملتی، آمدن میں بے برکتی پڑجاتی ہے۔ جتنیآمدن ہوتی ہے اس سے زیادہ کے غیر ضروری اخرا جات نکل آتے ہیں ۔ رزق اور مال دودلت کے تمام راستے اپنے اوپر بند ہوتے نظر آتے ہیں۔
(۹) حلیہ بگاڑنا :
جوان لڑکوں اور لڑکیوں پر کسی حسد اور جلن کے نتیجے میں یا انتقام کے جذبے سے ایسا جادو بھی کر دیا جاتا ہے کہ ان کا چہرہ بگڑ جائے   اور کسی کام  کا نہ رہے اس صورت میں شیطانی مخلوق اس میں اکثر حاضر رہنا شروع کردیتں ہیں اور مریض کو اپنےاوپر اختیار نہیں رہتا وہ بلاوجہ عجیب عجیب حرکات اور فضول گفتگو  منہ کو مروڑ مروڑ کےکرتا ہے (۱۰)کپڑے کٹنا :  بعض دفعہ سحر سے جسم پر اثرات مرتب ہونے کی بجائے کپڑے کٹنا شروع ہوجاتے ہیں۔ الماری میں پڑے پڑے کپڑے کبھی ایسے کٹتے ہیں جیسے کسی نے ریزر سے کاٹے ہوں اور کبھی گو لائی میں کپڑا کاٹا جاتا ہے۔
بعض لوگوں کے کپڑے کٹنے کی بجائے جل جاتے ہیں۔ اور جلتے بھی اس طرح ہیں جیسے کسی نے چھوٹی سی چنگا ری رکھی جس سے تھوڑی جگہ جلی اور باقی کپڑا سلامت ۔ اب باقی کپڑا بھلے سلامت رہے آدمی ایسا سوٹ پہن کر کہاں جائے جس میں تین چار بڑے بڑے سوراخ بن گئے ہوں اور جلنے کا نشان صاف نظر آرہا ہو؟بعض اوقات کپڑوں کے کٹنے کا اثر آدمی کی صحت اور جان پر بھی پڑتا ہے
(۱۱) گا ہک کی بندش :
بعض دفعہ کسی دکان پر ایسا جادو کرایا جاتاہے کہ گاہک اول تو اس میں داخل ہی نہیں ہوتا اور بھولے سے کوئی آہی جائے تو اسے ایسی گھبراہٹ ہوتی ہے کہ جب تک وہ دکان سے نکل نہ جائے، تب تک اسے چین ہی نہیں آتا۔
بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ ایک ہی چیز جس قیمت پر گاہک دوسرے وکاندار سے لینے کو تیار ہے،آپ سے نہیں لیتا، کبھی تو اس سے کم قیمت پر بھی نہیں لیتا  (۱۲) دکان، فیکٹری کی بندش :
دکان یا فیکٹری کی بندش میں ایک حربہ یہ ہوتا ہے کہ آپ دکان پر یادفتر اورفیکٹری میں جو نہی اپنی سیٹ پر بیٹھیں آپ کو نیند آنا شروع ہوجائے گی ۔جسم بالخصوص سراور کند ھے منوں وزنی ہوجائیں گے ۔دل میں گھبراہٹ، بے چینی، بے کلی اور اکتا ہٹ پیدا ہونا شروع ہوجائے گی۔
(۱۳)ازدواجی تعلقات سے نفرت :
بعض دفعہ میاں یابیوی کا دل ازدواجی تعلقات سے پھیردیا جاتا ہے ایک فریق کی خواہش کے باوجود دوسرا فریق ازدواجی وظیفے سے اتنا متنفر ہوجاتا ہے کہ وہ اس کا نام لینا بھی گوارانہیں کرتا ۔ آپس میں اٹھنا بیٹھنا اور تعلق صحیح ہے لیکن یہاں آکر وہ فریق (میاں یا بیو ی) اڑیل ٹٹوکی طرح ڈٹ جاتا ہے ۔ یہ عمل زیادہ تر بیوی پر کیا جاتاہے اور اس سے مقصود دونوں میں جدائی اور طلاق کروانا ہوتاہے۔
(۱۴) قوت مردمی کی بندش :
ایک مرد جسمانی اعتبارسے سوفیصد صحیح ہے لیکن اپنی بیوی کے پاس جب جاتا ہے تو وہ ازدواجی عمل کے حوالے سے اپنے آپ کو مکمل ناکارہ پاتاہے۔ ایسے بے شمار واقعات ہمارے گردوپیش میں ہوتے ہیں۔
(۱۵) مقام سے گرانا:
بعض دفعہ حاسدین اپنے حسد کی آگ بجھا نے کے لئے ایسا عمل کرتے ہیں کہ اپنے ٹارگٹ کو اس کے مقام سے گرا دیتے ہیں ۔ وہ اگر کسی بڑے یا اہم عہدے پر ہے تواس عہدے سے سبکدوش ہوجائے گا ۔ سما جی یاسیاسی سطح پر اگر اسے پذیر ائی حاصل ہے تو پذیر ائی کی جگہ لوگ اسپر گند ے انڈے پھینکنے لگیں گے۔
(۱۶) جسم پر نیل کے نشان :
سحرزدہ آدمی کے جسم پر کسی چوٹ یازخم کے بغیر نیل کے نشان پڑنے لگ جاتے ہیں ۔ اگر یہ نشان جسم پر ظاہر ہونے لگیں اور مریض زیادہ معمر بھی نہ ہوتو کسی روحانی معالج کو چیک کرائیں ۔ اگر معمر آدمی کو ایسا نظر آئے تو ڈاکٹر سے رابطہ کریں اسے نمونیہ یا فالج کا خطرہ ہے۔
(۱۷) کندھوں اور سر پر وزن محسوس ہونا:
جس آدمی پر جادوچل گیا ہو کسی تھکن کے بغیر وہ اپنے کند ھوں، گُدی اور سر پر وزن سامحسوس کرتا ہے۔
(۱۸) خون کے چھینٹے / پانی کے چھینٹے :
بعض دفعہ مسحور کے بدن،کپڑوں یاگھر کی دیواروں وغیرہ پر اچانک ایسی جگہ خون کےچھینٹے آگرتے ہیں جہاں کسی کے باہرسے پھینکنے کا امکان نہیں ہوتا۔ اور بعض دفعہ خون کی بجائے پانی کے چھینٹے پڑتے ہیں۔ یہ خطر ے کا واضح الارم ہے ۔ اس کے بجنے کے بعد بھی سوئے رہنا اپنے آپ کو دشمن کے رحم وکرم پر چھوڑنے کے مترادف ہے۔
(۱۹) برے خواب
سحرکے مریض کو بعض دفعہ خواب میں گدلا پانی، کالی بھینسیں، کالے سانپ، بھول بھلیاں، بند گلیاں اور بندراستے نظر آتے ہیں ۔ اگر یہ خواب کثرت سے آنے لگیں یا بار بار قبرستان اور انجان مردے نظر آنے لگیں تو بھی کسی ماہر سے رجوع کرنا چاہیے۔ لیکن اگر اپنے عزیزوں میں سے کوئی مراہو ا شخص نظر آئے تواس سے نہیں ڈرنا چاہیے۔ اس نے آپ ہی کو نظر آنا ہے ،انجان لوگوں کو تو نظر نہیں آنا
۲۰جسم میں عجیب تکلیف
جسم میں ایسالگتاہے کی کوئی سوئیاں چھبو رہا ہے یا ایسا بھی محسوس ہوتاہےجیسےکوئی بلیڈسے کٹ لگا رہا ہو یا ایسا لگتا ہے جیسےبجلی کی لہر سا عجیب سا درد ہے یا جسم کےکسی ایک حصےمیں یاسارےجسم میں حد سے زیدہ جلن ہوتی ہے
۲۱حدسےزیادہ گرویدہ ہونا
اس صورت جس پرجادو ہوتاہے وہ جس نےجادو کروایا ہوتاہے اسکا نہ چاہتے ہوئےبھی مطیع ہوجاتاوہ جیسا کہے اسی طرح اسکی بات مانتا اسکی اپنی سوچ کام نہیں کرتی وہ رفتہ رفتہ ذہنی اورجسمانی طور پربیماررہنا شروع ہوجاتا باقی گھر کےلوگوں سےالگ اور چپ چپ سارہناشروع کردیتا ہےاگرکوئی دوسرااس سےبات کرےتووہ توجہ سےنہیں سنتا سنی ا ن سنی کر دیتا ہے کبھی کبھی اس کا رونے کو دل کرتا ہے


Share:

General Help
+923357764997
+923457818315

CONTECT US

ہمارے متعلق شفا ء علی آن لائین تشخیص و علاج

ہمارے متعلق شفا ء علی آن لائین تشخیص و علاج کی سروس  لوگو ں کے مسائل اور وقت کی ضرورت کے تحت شروع کی گئی دور درازکے  اور ایسے لوگ جو ...

Blog Archive