جنات کے آگ سے پیدا ہونے پر ایک شبہ اور اس کا جواب
اس پر یہ اعتراض ہو سکتا ہے کہ آگ میں اتنی زیادہ خشکی ہو تی ہے کہ اس کے ہوتے ہوئے آگ میں زندگی کا پیدا ہونا مشکل ہے جبکہ زندگی کے وجود کے لیے رطوبت درکار ہوتی ہے اسی طرح اس کے لیے ایک مخصوص ڈھانچہ اور روح جس کو نفس بھی کہتے ہیں ناگزیر ہوتی ہے اس کا جواب یہ ہے کہ یہ اعتراض اپنی جگہ درست ہے لیکن اللہ تعالیٰ یہ قدرت حاصل ہے کہ وہ اس آگ میں اتنی مقدار میں رطوبت فراہم کر سکتا ہے جس سے آگ میں زندگی پیدا ہو سکے اس لیے کہ پانی اور آگ کا اجتماع محال اور مشکل چیز نہیں اگر یہ دیکھنا ہو تو گرم پانی کو دیکھیے کہ وہ آگ کے اجزاء سے گرم ہوتا ہے اور یہ اجزاء پانی کے اجزاء میں مدغم ہو جاتے ہیں اسی لیے گرم پانی جب ہوا میں ہوتا ہے تو آگ کے اجزاء لطیف شکل اختیا رکر کے پانی سے جدا ہوجاتے ہیں اور پانی اپنی پہلی سی خنکی کی طرف لوٹ آتا ہے کیا آپ نہیں دیکھتے کہ جو بھاپ اوپر کو اٹھتی ہے وہ اس لیے کہ آگ کے اجزاء بھی اوپر کو اٹھتے ہیں کیوں کہ آگ کے اجزاء خفیف ہوتے ہیں اورخفیف چیز میں اوپر اٹھنے کی قوت ہوتی ہے اور پانی بھاری ہوا کرتا ہے اس لیے کہ اس میں نیچے آنے کی قوت ہوتی ہے ہر چند کہ بھاپ میں رطوبت کے اجزاء ہوتے ہیں لیکن اس میں زیادہ تر آگ ہی کے اجزاء پائے جاتے ہیں جو مرطوب اجزاء پر غالب ہو کر ان کو بھی اپنے ساتھ اپنے اوپر ساتھ اوپر لے جاتی ہیں اور آبی اجزاء کو اپنی لطافت کے حکم میں کر دیتے ہیں اس طرح پانی اور آگ کے اجتماع کی جو بات ہم نے کہی بالکل ثابت صیح ہو جاتی ہے جب یہ کلیہ صیح ہو گیا تو یہ بات محال نہیں رہی کہ اللہ تعالیٰ رطوبت کے کچھ اجزاء آگ میں پید ا کرتا ہے جس سے آگ میں زندگی آجاتی ہے ان اجزاء کا ڈھانچہ اور روح سے کوئی تعلق نہیں اس لیے کہ آگ بذات خود ڈھانچہ رکھتی ہے اور اس کی روح ہو ا ہے
اس پر یہ اعتراض ہو سکتا ہے کہ آگ میں اتنی زیادہ خشکی ہو تی ہے کہ اس کے ہوتے ہوئے آگ میں زندگی کا پیدا ہونا مشکل ہے جبکہ زندگی کے وجود کے لیے رطوبت درکار ہوتی ہے اسی طرح اس کے لیے ایک مخصوص ڈھانچہ اور روح جس کو نفس بھی کہتے ہیں ناگزیر ہوتی ہے اس کا جواب یہ ہے کہ یہ اعتراض اپنی جگہ درست ہے لیکن اللہ تعالیٰ یہ قدرت حاصل ہے کہ وہ اس آگ میں اتنی مقدار میں رطوبت فراہم کر سکتا ہے جس سے آگ میں زندگی پیدا ہو سکے اس لیے کہ پانی اور آگ کا اجتماع محال اور مشکل چیز نہیں اگر یہ دیکھنا ہو تو گرم پانی کو دیکھیے کہ وہ آگ کے اجزاء سے گرم ہوتا ہے اور یہ اجزاء پانی کے اجزاء میں مدغم ہو جاتے ہیں اسی لیے گرم پانی جب ہوا میں ہوتا ہے تو آگ کے اجزاء لطیف شکل اختیا رکر کے پانی سے جدا ہوجاتے ہیں اور پانی اپنی پہلی سی خنکی کی طرف لوٹ آتا ہے کیا آپ نہیں دیکھتے کہ جو بھاپ اوپر کو اٹھتی ہے وہ اس لیے کہ آگ کے اجزاء بھی اوپر کو اٹھتے ہیں کیوں کہ آگ کے اجزاء خفیف ہوتے ہیں اورخفیف چیز میں اوپر اٹھنے کی قوت ہوتی ہے اور پانی بھاری ہوا کرتا ہے اس لیے کہ اس میں نیچے آنے کی قوت ہوتی ہے ہر چند کہ بھاپ میں رطوبت کے اجزاء ہوتے ہیں لیکن اس میں زیادہ تر آگ ہی کے اجزاء پائے جاتے ہیں جو مرطوب اجزاء پر غالب ہو کر ان کو بھی اپنے ساتھ اپنے اوپر ساتھ اوپر لے جاتی ہیں اور آبی اجزاء کو اپنی لطافت کے حکم میں کر دیتے ہیں اس طرح پانی اور آگ کے اجتماع کی جو بات ہم نے کہی بالکل ثابت صیح ہو جاتی ہے جب یہ کلیہ صیح ہو گیا تو یہ بات محال نہیں رہی کہ اللہ تعالیٰ رطوبت کے کچھ اجزاء آگ میں پید ا کرتا ہے جس سے آگ میں زندگی آجاتی ہے ان اجزاء کا ڈھانچہ اور روح سے کوئی تعلق نہیں اس لیے کہ آگ بذات خود ڈھانچہ رکھتی ہے اور اس کی روح ہو ا ہے
جنات کے آگ سے پیدا ہونے پر ایک شبہ اور اس کا جواب |
General Help
+923357764997
+923457818315
+923357764997
+923457818315
0 comments:
Post a Comment
Kindly Report Dead or Broken link..