Saturday 16 September 2017

جنات آگ سے کیوں پیدا ہوئے ہیں

 جنات آگ سے کیوں پیدا ہوئے ہیں؟
 جنات آگ سے کیوں پیدا ہوئے ہیں

ایک اعتراض یہ ہو سکتا ہے کہ جن آگ سے نہیں پیدا ہوئے کیوں کہ جب اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو آدم کے لیے سجدہ کا حکم دیا تو تمام فرشتے سجدہ میں چلے گئے مگر ابلیس نہیں گیا اس کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا فسجدو الا ابلیس سب نے سجدہ کیامگر سوائے ابلیس کے، اس سے معلوم ہوا کہ وہ فرشتوں میں سے تھا کیوں زبان عرب میں کسی چیز کا استثناء دوسری جنس سے نہیں کرتے ہیں مثلاََ یہ نہیں کہا جاتا کہ میرے پاس دس درہم ہیں مگر ایک کپڑا نہیں ہے لہذا اگر ابلیس فرشتوں کی جنس سے نہیں تھا تو تمام فرشتوں سے اس کا استثناء کیونکر جائز ہے جبکہ اللہ تعالیٰ عربی زبان میں ہم سے خطاب کر رہا ہے اس لیے اس سے معلوم ہوا کہ ابلیس فرشتوں کی جنس سے تھا اور جن آگ سے نہیں پیدا کیے گئے ہیں اس اعتراض کا جواب یہ ہے کہ ابلیس فرشتوں کا جنس سے نہیں تھا پھر بھی اس کو فرشتوں کے ساتھ اس لیے جمع کردیا گیا ہے کہ دونوں کے لیے (اپنی جنسیت کے اختلاف کے باوجود) ایک ہی حکم صادر کیا گیا تھا اور وہ سجدہ کا حکم ہے چونکہ زبان عرب میں اس طرح کا استثناء جائز بلکہ اہل عرب مشہور ہے اس لیے مذکورہ بالا اعتراض صیح نہیں۔ صیح بات وہی ہے جو ہم نے کہی۔
ابواوفاء بن عقیل نے اپنی کتاب الفنون میں کہا کہ ایک شخٓص نے جنوں کے متعلق دریافت کیا اور کہا کہ اللہ تعالیٰ انکے متعلق بتایا ہے کہ وہ آگ سے پیدا ہوئے ہیں سورۃ الحجر کی آیت نمبر 27میں ارشاد فرمایا ہے کہ ہم نے جنوں کو آگ سے پیدا کیا ہے۔
نیز یہ بھی بتایا کہ آگ کے شعلے ان کو نقصان پہنچاتے اور انکو جلا دیتے ہیں تو بھلا آگ آگ کو کیسے جلا سکتی ہے؟
ابواوفاء نے جواب دیا معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے جس طرح انسان کو مٹی کیچڑاور پکی ہوئی مٹی کی طرف منسوب کیا ہے اس طرح شیاطین اور جنات کو آگ کی طرف منسوب کیا ہے انسان کا مٹی سے پیدا ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس کی اصلیت مٹی ہے آدمی حقیقت میں خود مٹی نہیں ہے، اسی طرح جن کی اصلیت آگ ہے وہ خود آگ نہیں اس کی دلیل یہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا’نماز میں مجھے شیطان نظر آیا تومیں نے اس کا گلا دبوچ دیا جس سے مجھے اپنے ہاتھوں میں اس کے تھوک کی برودت محسوس ہوئی اگر میرے بھائی سلیمان ؑ کی دعا نہ ہوتی تو میں اسے قتل کر دیتا‘ 
جو شخص جلا دینے والی آگ کو بھلا اس کے تھوک میں برودت کیسے ہو سکتی ہے؟
اس سے ہمارے قول کی صحت ثابت ہوتی ہے یہ بات کہ جنات اب اپنے آتشی عنصر پر باقی نہیں ہیں نبی اکرم ﷺ کے اس فرمان سے بھی معلوم ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا دشمن ابلیس میرے چہرے پر ڈالنے کے لیے آگ کا شعلہ لے کر آیا تھا نیزآپﷺ نے فرمایا شب معراج میں نے ایک عفریت کو دیکھا جو آگ کا شعلہ لے کر میرا تعاقب کر رہا تھا جب بھی میں نے پیچھے دیکھا وہ نظر آیا۔
ان حوالوں سے پتہ چلتا ہے کہ اگر جنات اپنے آتشی عنصر پر برقرار رہے ہوتے تو انہیں اس بات کی ضرورت نہ ہوتی کہ ان میں کاکوئی عفریت یا شیطان آگ کا شعلہ لے کر آتا بلکہ اس کا ہاتھ یا کوئی اور عضو ہی انسان کو چھو کر جلا دینے کے لیے کافی ہوتا جیسا کہ حقیقی آگ محض انسان کو چھو دینے سے جلا دیتی ہے معلوم ہوا کہ آگ تمام عناصر میں گھل مل کر خشکی کی شکل اختیا ر کر گئی ہے ؎
بلکہ بسا اوقات خشکی کا ہی غلبہ ہو جاتا ہے یہ توخود اعضا ء کی وجہ سے یا بدن سے نکلنے والی چیزوں مثلاََ لعاب کی وجہ سے جیسا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ یہاں تک کہ مجھے اپنے ہاتھوں میں اس زبان کی خشکی محسوس ہوتی ہے 
اس میں شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے غذا کو جسم کی بالیدگی کا ذریعہ بنایا ہے 
غذا جتنی گرم یا ٹھنڈی، خشک و تر ہوتی ہے اسی حساب سے بالیدگی اور نشوونما ہو تی ہے 
اس میں بھی شک نہیں کہ جنات وہی چیزیں کھاتے پیتے ہیں جو ہم کھاتے اور پیتے ہیں اس کی وجہ سے ان کے جسم کو بھی غذا کے اعتبار سے نشوونماء اور بالیدگی حاصل ہوتی ہے اور ان میں اولاد کا عمل جاری رہتا ہے 
ان اسباب کی بنیاد پر وہ اپنے آتشی عنصر سے منتقل ہو کر عناصر اربعہ کا مجموعہ ہوگئے 
Share:

0 comments:

Post a Comment

Kindly Report Dead or Broken link..

General Help
+923357764997
+923457818315

CONTECT US

ہمارے متعلق شفا ء علی آن لائین تشخیص و علاج

ہمارے متعلق شفا ء علی آن لائین تشخیص و علاج کی سروس  لوگو ں کے مسائل اور وقت کی ضرورت کے تحت شروع کی گئی دور درازکے  اور ایسے لوگ جو ...

Blog Archive