Monday 4 September 2017

حضورﷺ پر جادو

  حضورﷺ پر جادو
  یہودیوں نے آپﷺ کی ذات گرامی پر دوسرے رکیک حملوں میں شکست اور ناکامی کے بعد جادو کا حملہ کر کے اپنے دل کی بھڑاس نکالنے اور خاکم بدھن آپﷺ کی زندگی کا خاتمہ کرنے کی مذموم کوشش کی جس میں (دیگرد سیسہ کاریوں کی طرح) انہیں منہ کی کھانی پڑی۔

لبیدبن اعصم نے حضورﷺ پر جادو کیا:۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ بنت صدیقؓ فرماتی ہیں:۔’’ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ بنوز ریق کے ایک شخص لبیدبن اعصم نے حضور اقدسﷺ پر جادو کر دیا۔ جسکی وجہ سے آنحضرتﷺ کی کیفیت یہ ہو گئی کہ آپﷺ نے ایک کام نہیں کیا ہوتا تھا اور آپﷺ کو لگتا تھاکہ کر لیا ہے۔ ایک دن یا ایک رات کی بات ہے، آپﷺ میرے یہاں تھے اور آپﷺ نے اللہ تعالیٰ سے خوب دعاء فرمائی۔ پھر فرمایا: عائشہ! تمہیں معلوم ہے کہ میں نے اللہ تعالیٰ سے جو بات پوچھی تھی مجھے اللہ نے بتلادی ہے؟ میرے پاس دو آدمی آئے جن میں سے ایک میرے سر کی جانب اور دوسرا پاؤں کی جانب بیٹھ گیا۔ پھر ان میں سے ایک نے دوسرے سے پوچھا کہ اس آدمی کو کیا تکلیف ہے؟ اس نے کہا اس پر جادو کیا گیا ہے؟ پہلے نے کہا کس نے یہ جادو کیا ہے؟ تو اس نے بتلایا کہ لبیدبن اعصم ملعون نے کیا ہے۔ اس نے سوال کیا: کس چیز پر کیا؟ اس نے کہا: کنگھی، کنگھی میں پھنسنے والے بالوں اور نرکھجور کے خشک چھلکے پر۔ اس شخص نے پوچھا کہ وہ چیزیں کہاں پر ہیں؟ تو دوسرے نے جواب دیا کہ ذروان کے کنویں میں ہیں۔ آپﷺ چند صحابہ کرامؓ کو ساتھ لے کر اس کنویں پر تشریف لے گئے۔آپﷺنے فرمایا: عائشہ! اس کنویں کا پانی ایسا تھا جیسے اس میں مہندی گھولی ہوئی ہو اور وہاں پر کھجوروں کے درختوں کی چوٹیاں شیطانوں کے سروں جیسی تھیں۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: یارسول اللہ! پھر آپ نے وہ سحر نکلوایا کیوں نہیں؟ آپﷺ نے فرمایا: مجھے اللہ پاک نے شفاء عطا فرما دی تھی۔ مجھے اچھا نہیں لگا کہ میں اس بری بات کو لوگوں میں پھیلاؤں۔ پھر آپﷺ کے حکم پر اس کنویں کو بھر دیا گیا۔‘‘ (صحیح بخاری، صحیح مسلم) ۔
جادو برحق ہے:۔ سب سے پہلی چیز تو یہ ثابت ہوتی ہے کہ جادو برحق ہے۔ اس پوری حدیث کا سیاق وسباق اسی محور کے گرد گھوم رہا ہے۔

جادو کسی پر بھی اثر کر سکتا ہے:۔ ساری دنیا کے اولیاء اور مشائخ مل کرایک ایسے صحابی کی عظمت کو نہیں پہنچ سکتے جس نے محض لمحہ بھر کیلئے حضور اقدسﷺ کا دیدار کیا ہو۔ تمام انبیاء کے صحابہ مل کر کسی ایک پیغمبر کی برابری نہیں کر سکتے۔ اور سارے انبیاء اور رسول حضرت محمدﷺ کی عظمت کے برابر نہیں آسکتے۔
اگر آپ جیسی جلیل القدر ہستی پر جادو کا اثر ہو سکتا ہے تو کسی بھی شخص کو محض اپنی نیکی اور تقویٰ کی بناء پر اس غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہئے کہ میں تو نماز بھی پڑھتا ہوں، تہجد بھی پڑھتا ہوں، ذکر بھی کرتا ہوں، تلاوت بھی کرتا ہوں، پھر مجھ پر کیسے جادو ہو سکتا ہے؟ بھئی! تم کتنے ہی مقدس کیوں نہ بن جاؤ۔ تم تو ایک صحابی کے تقویٰ اور مقام کو نہیں پہنچ سکتے! پھر یہ کیسے سمجھ لیا کہ مجھ پر جادو نہیں چل سکتا حالانکہ حضور اکرمﷺ پر اس کا چلنا صحیح احادیث سے ثابت ہے۔
جادو سے ذہن اور جسم پر اثر پڑتا ہے:۔ اس روایت میں ام المؤمنین کے بقول اس جادو کا آپﷺ پر یہ اثر ظاہر ہو رہا تھا کہ آپﷺکو بعض دفعہ یوں لگتا تھاکہ میں نے یہ کام کر لیا ہے، حالانکہ آپ ﷺنے وہ کام نہیں کیا ہوتا تھا۔ اس حدیث کی دیگر روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ جادو کے ذریعے آپﷺ کی مردمی صلاحیت کو باندھا گیا تھا۔ جبکہ بعض روایات سے معلوم ہوتاہے کہ ہلاکت کا وار کیا گیا تھا۔
ہر روایت یہی ثابت کرتی ہے کہ اس جادو کے جسمانی اثرات آپﷺ کی ذاتِ اقدس پر مرتب ہوئے تھے اور آپﷺ اس سے پریشان تھے۔
 جادو سے متأثر ہونا آپﷺ کی شان کے خلاف نہیں:۔ اس سے ایک بات یہ بھی مترشح ہو رہی ہے کہ جادو سے متأثر ہونا آپﷺ کی شان اور عظمت کے منافی نہیں کہ کوئی اس سے انکار کرنے بیٹھ جائے۔ جادو سے متأثر ہونا بالکل ایسا ہی ہے جیسے آدمی موسم سے متأثر ہو سکتا ہے، تیر ، تلوار، نیزے سے متأثر ہو سکتا ہے، بیماری کے حملے سے متأثر ہوسکتا ہے۔ جس طرح ان ظاہری اسباب کے نتائج سے متأثر ہونا آپﷺ کی شان کے منافی نہیں، اسی طرح اس خفیہ سبب کے نتائج سے متأثر ہونا بھی آپ کی عظمت کے خلاف نہیں بلکہ آپﷺ کی بشریت کی علامت ہے کہ دنیوی اسباب ظاہر ہوں یا خفیہ، ان سے جس طرح ہر انسان متأثر ہوتا ہے، اسی طرح آپﷺ بھی انسان اور بشر ہونے کے ناطے متأثر ہوئے۔
یہود کی دسیسہ کاریاں اور جادو:۔ اس حدیث شریف سے یہ بھی معلوم ہو رہا ہے کہ یہود جس طرح سابق انبیاءﷺ کے خلاف ہر طرح کے حربے آزماتے اور ان کو پریشان حتی کہ شہید تک کرتے رہے۔ اسی طرح انہوں نے حضور انور ﷺکو پریشان کرنے میں کوئی دقیقہ اٹھا نہیں رکھا تھا۔ دشمنوں سے مل کر آپ کے خلاف ساز باز، منافقین کی خفیہ سر پرستی واعانت، پورے جزیرۂ عرب کو آپ پر دھاوا بولنے کے لئے خیبر کے یہودی سرداروں حُییَ بُّنُ اَخطَب اور اسلم بن اَخطَب کا پوری سر زمینِ عرب کا طوفانی دورہ، مدینہ منورہ میں آپﷺ کو قتل کرنے کی سازشیں، صحابۂ کرام کو طرح طرح سے پریشان کرنا، مؤمن خواتین کی بے حرمتی اور اشتعال انگیزی، عین غزؤہ خندق کے دوران مدینہ منورہ میں پیچھے سے دھاوا بولنے کی منصوبہ بندی اور اس طرح کی سینکڑوں مثالیں ہمارے سامنے ہیں جو پکار پکار کر یہودی دسیسہ کاریوں سے پردہ اٹھا رہی ہیں۔

فرشتوں کے ذریعے حضورﷺ کی رہنمائی:۔

اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ آپﷺ نے اس جادو کی تکلیف سے نکلنے کیلئے اللہ تعالیٰ سے گڑ گڑا کر دعاء مانگی تو اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کے ذریعے یہودیوں کی اس سازش کا آپ کے سامنے بھانڈا پھوڑ دیا اور جادو کے بارے میں فرشتوں کے باہمی مکالمے کے ذریعے آپ ﷺکو مطلع فرما دیا۔

جادو گرکے بارے میں معلوم کرنا:۔

ایک بات یہ بھی متر شح ہوتی ہے کہ جب کسی پرجادو ثابت ہو جائے تو روحانی علم کی روشنی میں جادو گر کا پتہ چلایا جا سکتا ہے۔ اورحضورﷺکے زمانہ میں جادو گر کے بارے میں معلوم کرنے کا رواج بھی تھا اور ایسے لوگ موجود تھے جو اس خصوصی علم کی وجہ سے بتلا سکتے تھے۔
اس کی تائید سیدہ عائشہؓ کی اس روایت سے ہوتی ہے جو بخاری شریف میں مختصراور موطأ امام محمد میں تفصیل سے منقول ہے کہ وہ ایک بار اتنی سخت بیمار ہوئیں کہ چار پائی پر پڑ گئیں۔ گلی میں کوئی آدمی آیا تو اس نے کہا کہ ام المؤمنین پر جادو ہوا ہے۔ آپ کو پتہ چلا تو آپؓ نے اس سے معلوم کروایا کہ مجھ پر سحر کس نے کیا ہے؟ اس نے بتلایا کہ آپ کی ایک کنیز نے کروایا ہے۔ جو اس وقت آپ کے پڑوس کے کسی گھر میں موجود ہے، اس نے ایک بچہ اٹھا رکھا ہے جس نے اس کنیز پر پیشاب کر دیا ہواہے۔

آپ نے جب معلوم کروایا تو آپؓ کی ایک کنیز کسی پڑوسی کے گھر میں اس کا بچہ گود میں لئے بیٹھی تھی اور اس وقت واقعی بچے نے اس پرپیشاب کیا ہوا تھا۔ آپؓ نے اسے بلوا کر جب تفتیش کی تو اس نے اقرار کیا کہ واقعی اس نے ام المؤمنین پر ہلاکت کا جادو کروایا ہے۔
یہ واقعہ تو اپنی جگہ آئے گا۔ یہاں ہم زیرِ بحث حدیث کے ساتھ اس روایت کو ملا کر استدلال یہ کرنا چاہتے ہیں کہ کسی ماہرِ عملیات سے یہ پوچھنا کہ جادو کس نے کروایا ہے، اسلامی تعلیمات کے یا توحید کے منافی نہیں۔ وگرنہ فرشتے اس قسم کا آپﷺ کے سامنے مکالمہ نہ کرتے (اور ظاہر ہے کہ فرشتوں کا مکالمہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہوا ہے) اور نہ ہی حضرت عائشہ صدیقہؓ اس آدمی سے پوچھتیں کہ
جادو کس نے کروایا ہے؟ اب یہ عامل کا فرض ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ نے اسے ایسا علم دیا ہے جس کی روشنی وہ جادو گر تک رسائی حاصل کر سکتا ہو تو سائلین کو جواب سے آگاہ کر دے اور اگر اس کے پاس اس کا علم نہ ہو تو ڈھکوسلے بازی اور جعلسازی کرنے کی بجائے دو ٹوک الفاظ میں بتلادے کہ مجھے اس کے بارے میں علم نہیں ہے۔
جادو کی نوعیت کا سوال:۔
فرشتوں کے مکالمے سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ عامل سے سحر کی نوعیت کاسوال بھی کیا جاسکتا ہے۔ کتبِ احادیث میں حدیثِ جبریل بہت مشہور ہے جس میں حضرت جبریلِ امین نے ایک نوجوان مسافر کے روپ میں آنحضرتﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر دین کے بارے میں چند بنیادی سوالات کئے اور آپ کے ہر ہر جواب کی تصدیق بھی کی۔ حضرت عمرؓ (جو اس حدیث کے راوی بھی ہیں) فرماتے ہیں کہ ہم بڑے حیران تھے کہ یہ عجیب آدمی ہے جو سوال بھی کر رہاہے اور جوابات کی تصدیق بھی کر رہا ہے؟ (یعنی اگر پتہ ہے تو پوچھتا کیوں ہے اور پتہ نہیں تو تصدیق کرنے کا مطلب؟) پھر حضور ﷺنے فرمایاکہ: اِنَّہٗ جِبْرِیْلُ اَتَاکُمْ یُعَلِّمُکُمْ دِیْنَکُمْ ’’یہ جبریل ؑ تھے جو تمہیں تمہارا دین سکھانے آئے تھے۔‘‘ (متفق علیہ)۔

فرشتوں کے ذریعے جو مکالمہ سامنے آتا ہے، اللہ کی جانب سے اس سے انسانی تعلیم وتربیت مقصود ہوتی ہے۔ اسلئے ان فرشتوں کے سوال وجواب ہماری فکر ونظر کے لئے بہترین رہنما اصول یں۔
مدفون سحر کا نکالنا ضروری نہیں
اسی طرح جادو کا علاج کرنے میں سب سے اہم چیز سحر کوناکارہ بنانا ہوتاہے تاکہ آج کے بعد مسحورشخص پر اس کی تباہ کاری کا کوئی اثر نہ ہو۔ جہاں تک مدفون سحر کو نکالنے، برآمد کرنے اور دریا برد کرنے کا مسئلہ ہے تو اس کی وہ اہمیت نہیں جو ابطالِ سحر کی ہے۔ عاملین حضرات بھی اس نکتے پر اپنی توجہ مرکوز رکھیں اور عوام الناس بھی اسے گرہ سے باندھ لیں۔
حضرت عائشہؓ کی اس حدیث سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے آنحضرتﷺ سے بالخصوص یہ پوچھا کہ آپ نے وہ سحر (کنگھی اور بال وغیرہ) ذروان کے کنویں سے نکلوائے کیوں نہیں؟ تو آپﷺ نے وہی جواب دیا جو ہم عاملین اور سحر کا شکار ہونیوالے عامتہ الناس کو سمجھانا چاہ رہے ہیں کہ ’’مجھے جب اللہ نے شفاء دیدی تومیں نے اس گندی چیز کو عام کرنا پسند نہ کیا‘‘۔
Share:

0 comments:

Post a Comment

Kindly Report Dead or Broken link..

General Help
+923357764997
+923457818315

CONTECT US

ہمارے متعلق شفا ء علی آن لائین تشخیص و علاج

ہمارے متعلق شفا ء علی آن لائین تشخیص و علاج کی سروس  لوگو ں کے مسائل اور وقت کی ضرورت کے تحت شروع کی گئی دور درازکے  اور ایسے لوگ جو ...

Blog Archive