Monday 4 September 2017

قرآن حکیم سے جادو کاثبوت جادو کا وجود

قرآن حکیم سے جادو کاثبوت
قرآن حکیم سے جادو کاثبوت

جادو کا وجود
جنات کی طرح جادو کے بارے میں بھی ایک نام نہاد تعلیم یافتہ طبقہ شک اور تذبذب کا شکار ہے۔ ان لوگوں کاکہنا ہے کہ یہ ممکن ہی نہیں کہ محض ایک آدمی کے کچھ پڑھنے سے یا کاغذ پرکچھ لکھنے سے دوسرے آدمی کی صحت، زندگی، ازدواجی بندھن یا محبت ونفرت کے زاویے بدل جائیں۔ ان لوگوں کو یہ بات ہضم نہیں ہوتی کہ ایک شخص دور سے بیٹھے کسی قسم کے خفیہ عمل کے ذریعے اس کے دل ودماغ کو کنٹرول کر سکتا ہے اور اس کی صحت کو بیماری سے، محبت کو نفرت سے، نفرت کو محبت سے، خوشحالی کو تنگدستی سے اور زندگی کو موت سے بدل سکتا ہے۔
حیرت اس پر ہوتی ہے کہ دین کا دم بھرنے کے کچھ دعویدار بھی اس انکار میں ان مغربی تعلیم کے ماروں کے ساتھ شریک ہو جا تے ہیں ۔ اور وہ اپنے انکار کو توحید اور توکل کے شرعی سائے تلے پالتے پوستے ہیں اوراس انکار کو دینداری سمجھتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ جادو کے وجود کو تسلیم کرنا توحیدِ الٰہی کے بھی منافی ہے اور توکل کے بھی منافی ہے۔ اس لئے اس کا انکار ایمان کا بنیادی تقاضا ہے۔ یعنی کچھ لوگ مغربی تہذیب سے متأثر ہو کر اس کا انکار کر ہے ہیں تو کچھ لوگ اسے خالص ایمانی مسئلہ سمجھ کر اپنی دانست میں توکل علی اللہ اور توحیدِ الٰہی پر اپنے ایمان کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کا انکار کر ہے دیں۔یہ فلسفہ صرف جادو کے باب میں ہی کیوں انگڑائی لیتا ہے کہ ہر کام اللہ کی طرف سے ہوتاہے؟ کیا اللہ تعالیٰ نے خود اس کائنات کا نظام اسباب ونتائج کے اصول پر قائم نہیں فرما رکھا؟ کیا کبھی بیج بوئے بغیر آپ اپنی کھیتی میں گندم اُگنے کا توکل بھی فرماتے ہیں کہ سب اللہ کی طرف سے اور اس کے حکم پر ہوتاہے۔ پھر بیج بونے اور ہل چلانے کی کیا ضرورت ہے؟ بلکہ بیج بونا تو توکل کے منافی ہے؟

کیا کبھی یہ فلسفہ اولادکے بارے میں بھی اپنایا ہے کہ اولاد تو اللہ نے دینی ہے، پھر شادی کی کیا ضرورت ہے؟ اوراگر دنیاکی رسم نبھائے کیلئے شادی کر ہی لی ہے تو بیوی کے پاس جانا تو سراسر توکل کے خلاف ہے!!
کیا کبھی بیماری، ایکسیڈنٹ وغیرہ کی صورت میں اس توکل کا مظاہرہ آپ نے فرمایا ہے کہ جب شفاء اللہ نے دینی ہے تو پھر ڈاکٹر کے پاس کیوں جائیں؟ ڈاکٹر کے پاس جانا توحید بھی منافی ہے اور توکل کے بھی خلاف ہے!!؟
اور ہمیں معلوم ہے کہ آپ زندگی کے ان تمام شعبوں میں کبھی اس قسم کی نام نہادتوحید اور مصنوعی توکل کا مظاہرہ نہیں فرماتے ۔ وہاں آپ اسباب ونتائج کے خدائی نظام کو اللہ کا حکم سمجھ کر ان تمام وسائل اور اسباب کو برؤے کار لاتے بھی ہیں اور اسے ایمان، توحید یا توکل کے منافی بھی نہیں سمجھتے۔توپھر جادو کے باب میں ایسے مصنوعی توکل اور توحید کے خانہ ساز مفہوم کا سہارا لے کر قرآنِ حکیم کی دسیوں آیات ، حضور اکرم ﷺ کے بیسیوں ارشادات سے رو گردانی کیوں کرتے ہیں؟ عقل ودانش اورعدل وانصاف کا تقاضایہ ہے کہ یاتوآپ دونوں جگہ انکار کی روش اختیار کریں یادونوں جگہ اقرار کے راستے پرچلیں ۔
یہ حقائق اپنی جگہ لیکن ہم یہاں اسکا ثبوت قرآن وحدیث سے پیش کر کے اپنی حجت تمام کرنے کی کوشش کریں گے۔’’تاکہ ہلاک ہونے والے پر بھی دلیل واضح ہو اور زندہ رہنے والے پر بھی عیاں ہو۔‘‘
(سورۃ الانفال: ۴۲)
سورۃ الفلق میں سحر کا تذکرہ:۔
سورۃ الفلق میں جس جس شر سے اللہ کی پناہ مانگنے کی تعلیم دی گئی ہے اس میں ایک آیت میں ارشاد ہے:۔’’اور گرہوں میں پھونکیں مارنے والیوں کے شر سے ‘‘ (الفلق: ۴)
اس کے علاوہ سورۃ طٰہٰ میں آیت نمبر 57سے 69مسلسل 13آیات میں،
سورۃ الاعراف کی آیت نمبر117 سے آیت نمبر 122 تک مسلسل 6 آیات میں اور دیگر متعدد مقامات پر جادو کاذکر فرما کر اللہ تعالیٰ نے اسے ایک زندہ حقیقت کے طور پر تسلیم فرمایا ہے۔ طوالت کے خوف سے ہم آیات اور ترجمہ سے گریز کر رہے ہیں۔ تحقیق کے خواہشمند حضرات وہاں مطالعہ فرما لیں
کسی بھی چیز کی تاریخ اگر قدیم ہوتو عام طورپر کہاجاتاہے کہ اس کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی کہ خود نوعِ انسانی کی تاریخ پرانی ہے ۔ لیکن سحراورجادوکی جب تاریخ بتلانے کی باری آتی ہے تو یہاں ہمیں ان مشہور الفاظ کاقدبھی چھوٹانظرآتاہے اور یہ الفاظ بھی سحرکی تاریخ کی قدامت کاپوراا ظہارکرنے سے قاصرنظرآتے ہیں ۔کیونکہ سحرکی تاریخ بشری تاریخ جتنی نہیں بلکہ انسانی تاریخ سے کہیں زیادہ پرانی ہے ۔
بہ الفاظِ دیگر ،حضرت آدم علیہ السلام نے زمین پر اپناقدم مبارک بعدمیں رکھا اور سحرکے منحوس سائے اسپر بہت پہلے سے پڑچکے تھے ۔جی ہاں ! حضرت آدم علیہ السلام کے نزولِ ارضی سے بہت پہلے یہ زمین جادو گروں کی خباثتوں اور شرارتوں سے آلودہ ہوچکی تھی ۔ 
Share:

0 comments:

Post a Comment

Kindly Report Dead or Broken link..

General Help
+923357764997
+923457818315

CONTECT US

ہمارے متعلق شفا ء علی آن لائین تشخیص و علاج

ہمارے متعلق شفا ء علی آن لائین تشخیص و علاج کی سروس  لوگو ں کے مسائل اور وقت کی ضرورت کے تحت شروع کی گئی دور درازکے  اور ایسے لوگ جو ...

Blog Archive